عقائد و کلام, فتاوی رضویہ

مگر کلمہ گوہو وہ بخشا جائے گا۔

مسئلہ ۷۳ :از شہر بانس منڈی دُکان عزیز اﷲ مرسلہ کریم بخش چمڑہ فروش ۱۹ رمضان ۱۳۳۶ھ
زید نے کہا کہ جو شخص روزہ رکھے گا نماز پڑھے گا اور جتنے ارکانِ شرعی ہیں وہ سب ادا کرے گا وہ رسول مقبول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی اُمت میں ہے اور وہ بہشت میں جائے گا اور جو رسول مقبول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے برخلاف ہوگا وہ دوزخ میں جائے گا اور نہ اس کی بخشش ہے او ر نہ وہ اُمت میں ہے۔ بکر نے کہا جو روزہ نہ رکھے نماز نہ پڑھے جتنے ارکان شرعی ہیں وہ سب نہ ادا کرے مگر کلمہ گوہو وہ بخشا جائے گا۔

الجواب : دونوں قول گمراہی وضلالت ہیں، پہلا قول خارجیوں کا ہے کہ مرتکب کبیرہ کو کافر کہتے ہیں، دوسرا نیچریوں کا ہے کہ نِری کلمہ گوئی کافی جانتے ہیں، مسلمانان اہلسنت کا مذہب یہ ہے کہ جو ضروریاتِ دین میں سے کسی شے کا منکر ہو یا عزوجل یا قرآن عظیم یا نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم یا کسی نبی یا ملک کی توہین کرے غرض کوئی قول یا فعل نافی و منافی ایمان وقطعاً قاطع اسلام کرے وہ کافر ہے اگرچہ لاکھ کلمہ گو نمازی روزہ دار ہو، اور جو عقیدہ و دین میں مسلم سالم ہے، اگر ایک وقت کی نماز قصداً یا ایک فرض روزہ عمداً ترک کرے یا کسی گناہ کا مرتکب ہو اﷲ عزوجل چاہے تو اس پر عذاب کرے اور یہ اس کا عدل ہے چاہے بخش دے اور یہ اس کا فضل ہے۔

ان اﷲ لایغفر ان یشرک بہ ویغفر مادون ذلک لمن یشاء واﷲ تعالٰی اعلم ۔ ۱؎ بے شک اﷲ تعالٰی اسے نہیں بخشتا کہ اس کا کوئی شریک ٹھہرایا جائے اور اس سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرمادیتا ہے۔(ت) واﷲ تعالی اعلم۔

( ۱ ؎ القرآن الکریم ۴/ ۴۸ و ۴ / ۱۱۵)