مسئلہ ۷۲ : مرسلہ موضع بہوبت پور ڈاکخانہ اتراؤں ضلع الہ آباد سائل امیر اﷲ قصاب
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک عالم صاحب قیام محفل میلاد شریف کو منع کرتے ہیں جو ہر وقت ذکر ولادت سیدالمرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کیا جاتا ہے اور کہتے ہیں کہ اس کا ثبوت کہیں نہیں ہے ونیز یہ بھی کہتے ہیں کہ نام جب آتا ہے تو لوگ انگوٹھا چومتے ہیں اس کا بھی کہیں ثبوت نہیں یہ سب بیجا ہے اور گناہ ہے، ایسے عالم کے لیے کیا حکم ہے؟ اور ان سے مرید ہونا اور انکے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اور یہ امور مذکورہ یعنی قیام اور بوسہ دینا انگوٹھے کا بروقت نامِ پاک آنے صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے، کیا اس کا کہیں ثبوت ہے؟ امید کہ قرآن وحدیث سے اس کا ثبوت دیا جائے، یہاں پر سخت جھگڑا اس کی بابت ہے، لہذا جواب جلد مرحمت ہو۔
الجواب
ایسا شخص عالم نہیں ہوسکتا جسے اتنی تمیز نہ ہو کہ منع کرنے اور گناہ کہنے کو ثبوتِ منع درکار ہے جس چیز سے اﷲ تعالٰی اور رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے منع نہ فرمایا یہ منع کرنے والا کون اس کے لیے عدمِ ثبوت کافی جاننا سخت جہل شدید ہے، ثبوت تو منع کا بھی نہیں، تو اُسی کے منہ ثابت ہوا کہ وہ اس ممانعت کے سبب گنہگار ہے، آج کل ان چیزوں کے مانعین اکثر وہابی ہوتے ہیں، اور وہابی بے دین ہیں ان کی بات سننا حرام ہے، اور ایسے شخص کا مرید ہونا سخت اشد گناہِ کبیرہ ہے اور اس کے پیچھے نماز باطل محض ۔ کما حققناہ فی النھی الاکید (جیسا کہ ہم نے (رسالہ النہی الاکید میں اسکی تحقیق کی ہے۔ت)قیام کا ثبوت ہمارے رسالہ اقامۃ القیامہ میں ہے، اور بوسہ انگشت میں ہماری مبسوط کتاب منیرالعین ہے جسے طبع ہوئے ۲۳ برس ہوئے واﷲ تعالٰی اعلم۔