مسئلہ ۶۷ تا ۷۱ : از شہرمحلہ کنبوہ کوٹھی حامد حسین خاں صاحب رئیس مسئولہ شمشاد علی خان صاحب ۲۶ رجب ۱۳۳۶ھ
(۱) صحیح مسلم و دیگر صحاح میں بہ الفاظِ مختلفہ و اتحاد مطلب یہ حدیث وارد ہے کہ آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ امر اسلام ہمیشہ غالب رہے گا اور اس میں بارہ خلیفہ ہوں گے۔ دریافت طلب یہ ہے کہ ان بارہ کے اسماء مبارک کیا ہیں؟
(۲) وہ خلفائے دوازدہ گانہ کُل کے کُل اخیار ہوں گے یا کہ بعض اچھے اور بعض بُرے، اوراگر کہا جائے کہ سب اُن میں اچھے نہ تھے بلکہ کچھ ایسے بھی تھے جو کہ خیر الناس نہیں کہے جاسکتے، یہ تفصیل حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمائی ہے یا دیگرے علماء نے؟
(۳) وہ بارہ (۱۲) خلفاء زیب دہ مسند خلافت ہوچکے یا یہ کہ ابھی کچھ باقی ہیں؟
(۴) چونکہ احادیث متعلقہ خلفاء اثنٰی عشر میں یہ مسئلہ وارد ہوا ہے کہ اسلام ختم نہ ہوگا تاوقتیکہ بارہ خلفاء پورے نہ ہو لیں اگر خلفاء دنیا میں رونق افزائے عالم ہو کر اپنی تعداد پوری کرچکے ہیں تو اب حسبِ مفاد حدیث اسلام و اسلامیان دنیا میں باقی ہیں یا کیا؟
(۵) شرح فقہ اکبر ملا علی قاری کہ صفحہ ۸۲ یا کسی دوسرے صفحہ پربارہ خلفاء کے جو نام ظاہر کیے گئے ہیں وہ صحیح ہیں یا غلط؟
الجواب : اصل یہ ہے کہ امورِ غیب میں اللہ و رسول جل و علا و صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم جتنی بات بیان فرمائیں اتنی یقینا حق ہے اور جس قدر ذکر نہ فرمائیں اس کی طرف یقین کی راہ نہیں کہ غیب بے خدا و رسول کے بتائے معلوم نہیں ہوسکتا لہذا اس حدیث کے معنٰی میں زمانہ تابعین سے اشتباہ رہا۔
مہلب نے فرمایا: لم الق احدایقطع فی ھذاالحدیث بمعنی ۱۔ میں نے کوئی ایسا نہ پایا کہ اس حدیث کی کوئی مراد قطعی بتاتا۔
( ۱ ؎ فتح الباری بحوالہ المھلب کتاب الاحکام تحت الحدیث ۷۲۲۲ و ۷۲۲۳ دارالکتب العلمیۃ بیروت ۱۴/ ۱۸۱)
امام قاضی عیاض مالکی نے شرح صحیح مسلم میں بہت احتمالات بتا کر فرمایا: وقد یحتمل وجوھا اٰخرواﷲ اعلم بمراد نبیہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ۔۲ یعنی اس کے سوا حدیث میں اور احتمال بھی نکل سکتے ہیں اور اﷲ اپنے نبی کی مراد خوب جانے، جل و علا وصلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم۔
( ۲ ؎ شرح صحیح مسلم کتاب الامارۃ باب الناس تبع لقریش قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۱۱۹)
امام ابن جوزی کشف المشکل میں لکھتے ہیں: قد اطلت البحث عن معنی ھذاالحدیث وطلبتہ فی مظانہ وسألت عنہ فمارأیت احداً وقع علی المقصودبہ ۔۳ میں نے مدتوں اس حدیث کے معنی کی تفتیش کی اور جہاں جہاں گمان تھا وہ کتابیں دیکھیں اپنے زمانے کے ائمہ سے سوال کئے مگر مراد متعین نہ ہوئی۔
( ۳ ؎ کشف المشکل کتاب الاحکام باب الاستخلاف تحت الحدیث ۷۲۲۳ دارالکتب العلمیۃ بیروت ۸/ ۲۹۵)
اور ہو کیونکر کہ جس غیب کی اﷲ و رسول تفصیل نہ فرمائیں اس کی تفصیل قطعاً کیونکر معلوم ہو، ہاں لوگ لگتے لگاتے ہیں جن میں سے کسی پر یقین نہیں، البتہ یہ معیار صحیح ہے کہ حدیث میں جو جو نشان اُن بارہ خلفاء کے ارشاد ہوئے جس معنی میں نہ پائے جائیں باطل ہیں اور جس میں پائے جائیں وہ احتمالی طور پر مسلم ہوگا نہ کہ یقینی ، احادیث باب میں ان کے نشان یہ ہیں۔
(۱) کلھم من قریش سب قریشی ہوں گے رواہ الشیخان ۔۱
( ۱ ؎ صحیح مسلم کتاب الامارۃ باب الناس تبع لقریش قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۱۱۹)
(۲) وہ سب بادشاہ ووالیانِ ملک ہوں گے، صحیح مسلم میں ہے: لایزال امرالناس ماضیا ماولّٰھم اثنا عشرر جلاکلھم من قریش ۔۲ خلافت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک بارہ مرد (خلفاء) حکمران رہیں گے جو سب قریش میں سے ہوں گے۔(ت)
( ۲ ؎ صحیح مسلم کتاب الامارۃ باب الناس تبع لقریش قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۱۱۹)
مسند احمد وبزار و صحیح مستدرک میں عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بسند ِ حسن ہے: انہ سئل کم تملک ھذہ الامۃ من خلیفۃ فقال سألنا عنہا رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فقال اثنا عشرۃ کعدۃ نقباء بنی اسرائیل ۔۳ عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے سوال کیا گیا کہ کتنے خلفاء اس امت کے حکمران بنیں گے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہم نے رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے پوچھا تھا۔ آپ نے ارشاد فرمایا وہ بنی اسرائیل کے نقیبوں کی تعداد کے مطابق بارہ ہوں گے۔(ت)
( ۳ ؎ مسند احمد بن حنبل عن عبداللہ بن مسعود المکتب الاسلامی بیروت ۱/ ۳۹۸ )
(مجمع الزوائد بحوالہ بزار وغیرہ باب الخلفاء الاثنا عشر دارالکتاب بیروت ۵/ ۱۹۰)
(۳) اُن کے زمانے میں اسلام قوی ہوگا صحیح مسلم میں ہے: لایزال الاسلام عزیز االی اثنی عشر خلیفۃ کلھم من قریش ۔۴ بارہ خلفاء کی حکومت پوری ہونے تک اسلام غالب رہے گا، وہ سب قریشی ہوں گے۔(ت)
( ۴ ؎ صحیح مسلم کتاب الامارۃ باب الناس تبع لقریش قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۱۱۹)
(۴) اُن کا زمانہ زمانہ صلاح ہوگا، بزارو طبرانی وابوجحیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی : لایزال امرامتی صالحا ۔۵ (بارہ خلفاء کی خلافت تک) میری امت کا معاملہ درست رہے گا۔(ت)
( ۵ ؎ کنزالعمال بزمرطب وابن عساکر عون الخ حدیث ۳۳۸۴۹ موسسۃ الرسالۃ بیروت ۱۲/ ۳۲)
(۵) اُن پر اجتماعِ امت ہوگا یعنی اہلِ حل وعقد اُنہیں والیئ ملک و خلیفہ صدق مانیں گے ، سنن ابی داؤد میں ہے: لایزال ھذاالدین قائماحتی یکون علیکم اثنا عشرخلیفۃ کلھم تجتمع علیہ الامّۃ ۔۱ یہ دین اس وقت تک قائم رہے گا جب تک تم پر بارہ خلفاء حاکم ہوں ، جن پر تمام امت متفق ہوگی۔(ت)
( ۱ ؎ سنن ابی داود کتاب المھدی آفتاب عالم پریس لاہور ۲/ ۲۳۲ )
(۶ و ۷) وہ سب ہدایت و دین حق پر عمل کریں گے ان میں سے دو اہلبیتِ رسالت سے ہوں گے۔ استاذ امام بخاری و مسلم مسدد کی مسند کبیر میں ابوالجلد سے ہے: انہ لاتھلک ھٰذہ الامۃ حتی یکون منہا اثنا عشر خلیفۃ کلھم یعمل بالھدٰی و دین الحق، منھم رجلان من اھل بیت محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ۔۲ بے شک یہ امت اس وقت تک ہلاک نہ ہوگی جب تک ان میں بارہ خلفاء حکمران ہوں گے، وہ سب ہدایت و دین حق پر عمل کریں گے ان میں سے دو رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے اہلبیت میں سے ہوں گے۔(ت)
(۲ ؎ فتح الباری بحوالہ مسدد فی مسندہ الکبیر تحت الحدیث ۷۲۲۲و ۷۲۲۳ دارالکتب العلمیہ بیروت ۴/ ۱۸۳)
لگتے لگانے والوں میں جس نے سب طرق حدیث نہ دیکھے ایک آدھ طریق کو دیکھ کر کوئی احتمال نکال دیا جیسے ابوالحسین بن مناوی نے یہ معنی لیے کہ ایک وقت میں بارہ خلیفہ ہوں گے یعنی اس قدر اختلاف یہ فقط اُس لفظ مجمل بخاری پر بن سکتا تھا اور الفاظ دیکھئے تو کہاں اس درجہ افتراق اور کہاں اجتماع اور ایسی حالت میں اسلام کے قوی و غالب و قائم اور امرامت کے صالح ہونے کے کیا معنی؟ اس قبیل سے علی قاری کا یہ زعم باتباع ابن حجر شافعی ہے کہ صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے آخرولاۃ بنی امیہ تک ۱۲ ہوئے اور ان میں یزید پلید علیہ ماعلیہ کو بھی گنادیا حالانکہ اُس خبیث کے زمانہ کو قوتِ دین و صلاح سے کیا تعلق، یہ احادیث دیکھ کر اس قول کی گنجائش نہ ہوتی، مگر صرف ۱۲ سلطنتیں نگاہ میں تھا اور حق یہ کہ اُس خبیث پر اجتماع اہلِ حل و عقد کب ہوا، ریحانہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ اُس کے دستِ ناپاک پربیعت نہ کرنے ہی کے باعث شہید ہوئے، اہلِ مدینہ نے اُس پر خروج کیا۔
عبدا ﷲ بن حنظلہ غسیل الملائکہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: واﷲ ماخرجنا علٰی یزید حتی خفنا ان نرمی بالحجارۃ من السماء ان رجلا ینکح امھات الاولاد والبنات والاخوات ویشرب الخمر ویدع الصلوۃ۔۱ خدا کی قسم ہم نے یزید پر خروج نہ کیا جب تک یہ خوف نہ ہوا کہ آسمان سے پتھر آئیں، ایسا شخص کہ بہن بیٹی کی آبروریزی کرے اور شراب پئے اور تارک الصلوۃ ہو۔(ت)
( ۱ ؎ الصواعق المحرقۃ الخاتمہ فی بیان اعتقاد اہل السنۃ مکتبہ مجیدیہ ملتان ص ۲۲۱)
غرض جمیع طرقِ حدیث سے یہ قول باطل ہے، حدیث میں کہیں نہیں کہ وہ سب بلافصل یکے بعد دیگرے ہوں گے۔ ان میں سے آٹھ گزرگئے صدیق اکبر ، فاروق اعظم ، عثمان غنی، علی مرتضٰی، حسن مجتبی، امیر معویہ ، عبداﷲ بن زبیر، عمر بن عبدالعزیز، اور ایک یقیناً آنے والے ہیں، حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین باقی تین کی تعیین اﷲ و رسول کے علم میں ہے، عجب عجب ہزار عجب کہ ان میں عبداﷲ بن زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہما کہ صحابی ابن صحابی ہیں، امام عادل ہیں، رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے بھتیجے ہیں، صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نواسہ ہیں، احد العشرۃ المبشرہ کے صاحبزادے ہیں شمار نہ کیے جائیں، اور وہ خبیث ناپاک معدود ہو جسے امیر المومنین کہنے پر امیر المومنین عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایک شخص کو بیس تازیانے لگائے ۔ نسأل اﷲ العفوو العافیۃ ( ہم اﷲ تعالٰی سے معافی و عافیت طلب کرتے ہیں۔ت) عبداﷲ بن زبیر بھی درکنار،خود امام مجتبٰی کو نہ گنا کہ ان کی خلافت کا زمانہ قلیل تھا اور ولید کو گنا جس نے قرآن عظیم کو دیوار میں لٹکا کر تیروں سے چھیدا۔ایسے بے سروپا بے معنی اقوال کی سند نہیں ہوتی بلکہ وہ ایک متاخر عالم کی خطائے رائے ہے عصمت انبیاء و ملائکہ علیہم الصلوۃ والسلام کے سوا کسی کے لیے نہیں،
نسأل اﷲ العفوو العافیۃ واﷲ تعالی اعلم۔