عقائد و کلام, فتاوی رضویہ

عرش شریف کا ثبوت

مسئلہ ۶۳: ۳ جمادی الاولٰی ۱۳۳۶ھ برادر دینی ویقینی مولوی محمد فاروق صاحب سلمہ
الجواب : بعد تحیۃ مسنونہ ، اس وقت آپ کا خط تلاش کیا، نہ ملا معلوم نہیں اور کیا لکھا تھا ایک سوال دربارہ عرس یاد ہے عرش شریف کا ثبوت شاہ عبدالعزیز صاحب نے اپنے رسالہ ذبیحہ میں حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم وصدیق اکبر و فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہما سے دیا ہے، شاہ صاحب موصوف اور ان کے اب وجد عرس کرتے ہیں، ایک پنجابی نے اس پر اعتراض کیا جس کا جواب شاہ صاحب نے حدیث سے دیا، کلام اُس عرس شریف میں ہے جو منکرات شرعیہ سے خالی ہو، اس میں خیر کے سوا کیا ہے، اور خیر کا بعینہ منقول ہونا کچھ ضرور نہیں، یہ مسئلہ صدیق و فاروق و صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہم میں طے ہولیا کہ اگرچہ حضرت اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے نہ کیا مگر کام خیر ہے لہذا کیا جائے اور اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع ہوا۔ سوال کا جواب تو اتنا ہے مگر مدارس کی تعمیر اور ان میں مدرسین کا تنخواہوں کے ساتھ تقرر اور اس میں درس نظامی یا اور کسی مقرر کردہ نصاب کا تعین اور ان میں ماہانہ و سالانہ امتحان اور اس میں کامیابیوں کے نمبر اور ان پر انعام اور کتابیں چھاپنا، کمیشن مقرر کرنا وغیرہ ہزاروں باتیں منکرین میں رائج ہیں وہ سب بھی اپنے آپ کو حنفی کہتے ہیں، مجھے تعجب ہے کہ ان باتوں کی تصریح امام اعظم سے کہاں انہیں ہاتھ لگی یونہی اپنے اور اپنے اہل و عیال کے فرض و واجب واجب نفقہ کا کوٹ انسپکٹری سے ادا کرنا بھی امام اعظم کے ارشاد سے کیوں نہ محتاجِ تصریح ہوا، بچوں کو دعا، فقط