مسئلہ ۶: ازجے پورمکان نواب واجدعلی خان صاحب مرسلہ جناب مولوی محمدرکن الدین صاحب الوری مورخہ۱۴صفر۱۳۳۶ھ
تاج العلماء مایہ ناز ماسنیان مخزن علوم حضرت مولانا الحاج مولوی احمد رضا خان صاحب مداللہ ظلالکم، السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ ایک مدت سے گوذریعہ مراسلت دریافت خیریت مزاج وہاج سے قاصر ہوں مگر الحمدللہ کہ مردمان آیندگان کی زبانی خیریت معلوم ہونے سے مسرت ہوتی رہتی ہے ، ایک عرصہ کے بعد حضرت خواجہ غریب نوا زقد س سرہ کے دربار دُربار میں حاضری کااتفاق ہوا ، واپسی میں جے پور بھی نواب واجد علی خاں صاحب کے طلب کرنے پر قیام کرنا پڑا۔ ایک مولوی وہابی سے گفتگو ہوئی اثنائے گفتگو میں مولوی عبدالسمیع صاحب مرحوم ومغفور کی اس عبارت پر کہ جو انہوں نے حدیث نبوی :
من احدث فی امرنا ھذا مالیس منہ فھو رد۱۔ (جس نے ہمارے دین میں کوئی نئی بات ایجاد کی جو اس میں سے نہیں ہے تو وہ مردود ہے ۔ت) کی نسبت لکھا ہے کہ شارحین نے مالیس منہ کی شرح میں یہ لکھا ہے : فیہ اشارۃ الی ان احداث مالاینازع الکتاب والسنۃ لیس بمذموم۲ اس میں اشارہ ہے کہ جو نئی بات کتاب وسنت کے مخالف نہ ہو اس کو ایجاد کرنا قابل مذمت نہیں ہے ۔(ت)
(۱صحیح مسلم کتاب الاقضیۃ باب نقض الاحکام الباطلہ الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۷۷)
(۲ انوار ساطعہ دربیان مولود وفاتحہ بدعت کی اصل تحقیق مکتبہ حامدیہ گنج بخش روڈ لاہور ص۷۳)
یہ اعتراض کیا کہ یہ الفاظ کسی شرح میں نہیں ہیں اس وقت صحیحین کو جودیکھا گیاتو نہ مولوی احمد علی سہاری کی شرح میں اورنہ نووی میں اس کا پتہ لگا۔ لہذا گزارش ہے کہ جناب اس عبارت کوتحریر فرمادیں کہ کون سی شرح میں ہے ؟کیونکہ مولوی عبدالسمیع صاحب مرحوم نے بھی کسی شرح کا حوالہ نہیں دیا،
دوسرے شاہ احمد سعید مجددی رحمۃ اللہ علیہ نے تحقیق حق المسائل کے اندر ثبوت سوم وچہلم میں بحوالہ حاشیہ یہ عبارت نقل فرمائی ہے : ان المسلمین یجتمعون فی کل عصر وزمان یقرأون القراٰن ویھدون ثوابہ لموتاھم وعلی ھذا اھل الصلاح والدیانۃ من کل مذہب من المالکیۃ والشافعیۃ وغیرہم ولا ینکرذٰلک منکر فکان اجماعاً عند اہل السنۃ والجماعۃ خلافا للمعتزلۃ۔ ہر دور اور ہر زمانے کے لوگ جمع ہوکر قرآن مجید پڑھتے ہیں اوراس کا ثواب اپنے مردوں کو بخش دیتے ہیں ، مالکیہ وشافعیہ وغیرہ ہر مذہب کے صالحین اوردیانتداروں کا یہی مؤقف ہے جس کا کوئی انکار نہیں کرتا ، تو اہلسنت وجماعت کے نزدیک اس پر اجماع ہے بخلاف معتزلہ کے۔ (ت)
شاہ صاحب موصوف نے بھی کسی شرح کا حوالہ نہیں دیا اس کے بارے میں بھی عرض ہے کہ جناب تحریر فرمادیں کہ یہ عبارت کون سی شرح میں موجود ہے ۔ وہابی صاحب کا یہ اعتراض ہے کہ سنی یونہی جھوٹے حوالے دیتے ہیں فقیرکی بھی نظرسے نہیں گزرا۔ جو اب باصواب الور روانہ فرمایا جائے ، بفضل تعالٰی یہاں سے تو اس وہابی کو نکلوا دیا ہے ، مگرہم کو بھی تو ان عبارتوں کی اصلیت معلوم ہونا چاہیے ۔
زیادہ نیاز مسکین محمد رکن الدین نقشبندی قادری الوری
الجواب
مولٰنا المکرم ذی المجد والکرم اکرمکم الاکرم تعالٰی وتکرم ، وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ پہلی عبارت مرقاۃ ۱ شرح مشکوۃ علی قاری طبع مصر جلد اول ص۱۷۷ سطر اخیر شروع باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ میں ہے ،
(۱ مرقاۃ المفاتیح باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ حدیث۱۴۰ المکتبۃ الحبیبیہ کوئٹہ ۱/ ۳۶۶)
اوردوسری بنایہ ۲شرح ہدایہ للامام محمود العینی طبع لکھنوء جزء ثانی از جلد اول اوائل ص۱۶۱۲ آغاز باب الحج عن الغیر میں ۔
(۲ البنایۃ فی شرح الہدایۃ کتاب الحج باب الحج عن الغیر المکتبۃ الامدادیہ مکۃ المکرمۃ المجلد الاول الجزء الثانی ص۱۶۱۲)
جناب مولانا ! اہلسنت آئینہ ہیں ، وہابی کو آئینے میں اپنا ہی منہ دکھادیا ، یہ شیوہ وہابیہ کا ہے کتابیں دل سے گھڑ لیں علماء دل سے تراش لئے ، پھر عبارت گھڑنی کیا مشکل ہے ۔والسلام۔