عقائد متعلقہ نبوت, عقائد و کلام, فتاوی رضویہ

حضور علیہ السلام کی ذات کو زوال نہیں؟

مسئلہ ۵۳: از لاہور حویلی میاں خان نزد مکان حکیم محمد انور صاحب مرسلہ اﷲ دیا شاعر ۱۶ جمادی الاو لٰی ۱۳۳۶ھ)
میں ایک حنفی المذہب شخص ہوں میں نے ایک مجمع میں جس میں غیر مقلد و مرزائی وغیرہ شامل تھے یہ کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی ذات ستودہ صفات لایزال ہے اور اس کو زوال نہیں جس پر انہوں نے مجھے کافر مشرک اور بے دین کہا یہ بھی کہا کہ کسی عالم نے آج تک اس مسئلہ پر کچھ نہیں لکھا اس واسطے تم جھوٹے ہو، آپ کی خدمت اقدس میں عرض ہے کہ اس کے متعلق فتوٰی عنایت فرمائیں میں نے لاہور کے چند علماؤں سے اس کے متعلق استفسار کیا تو انہوں نے فرمایا کہ تم راستی پر ہو اور انہوں نے مجھے فتوی بھی دیئے۔ اب میری یہ آرزو ہے کہ میں ان فتوؤں کو جمع کرکے چھپوادوں، چونکہ آپ ہماری جماعت حقہ کے حکیم حاذق ہیں اور ہمیں آپ کی ذات بابرکت پر بڑا فخر و ناز ہے۔

الجواب : بے شک حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی ذات و صفات و فضائل و کمالات کبھی زوال پذیر نہیں بلکہ ہمیشہ مترقی ہیں، قال اﷲ تعالٰی۔ والاخرۃ خیر لک من الاولٰی ۔۲؂ اور بے شک پچھلی تمہارے لیے پہلی سے بہتر ہے۔(ت) یہاں کسی عاقل مسلم کی یہ مراد نہیں ہوسکتی کہ حرکت و انتقال منتفی ہے، نہ کوئی مسلمان اس کی نفی کرے گا۔

( ۲؎ القرآن الکریم ۹۳ / ۴)

تصدیق وعدہ الہٰیہ کے لیے جو ایک آن کے لیے انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کو طریان موت ہو کر معاً حیاتِ حقیقی ابدی روحانی جسمانی بخشی جاتی ہے، یہ حضور کے لیے نہ ہوئی بلکہ اس سے حضور کی برزخ میں حیاتِ ابدی اور فضائل اقدس میں ترقی دوامی مراد ہوگی بلاشبہہ اُس تصدیقِ وعدہ کے بعد سب انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کے لیے ابدیت ذات حاصل ہے۔

نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: الانبیاء احیاء فی قبورھم یصلون ۔۱؂ انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز پڑھتے ہیں۔(ت)

( ۱ ؎ شرح الصدور باب احوال الموتٰی فی قبور ہم الخ خلافت اکیڈمی منگورہ سوات ص۷۸)
(مسند ابی یعلٰی حدیث ۳۴۱۲ مؤسسۃ علوم القرآن بیروت ۳/ ۳۷۹)

اور فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم: ان اﷲ حرم علی الارض ان تاکل اجساد الانبیاء فنبی اﷲ حی یرزق ، ۔۲؂ بے شک اﷲ تعالٰی نے زمین پر حرام کردیا ہے کہ وہ نبیوں کے جسموں کو کھائے چنانچہ اﷲ تعالٰی کا نبی زندہ ہوتا ہے اس کو رزق دیا جاتا ہے۔(ت)

( ۲ ؎ سنن ابن ماجہ ابواب ماجاء فی الجنائز باب ذکروفاتہ الخ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص ۱۱۹)

باوصف قرب معنی صحیح مسلمان کے کلام کو معنی قبیح بلکہ کفر صریح پر حمل کرنا مسلمان کا کام نہیں۔ واﷲ تعالٰی ۔