مسئلہ ۵۲: از شہر مدرسہ اہلسنت و جماعت منظر اسلام مسئولہ مولوی اکبر حسن خان رامپوری طالب علم مدرسہ مذکور ۱۶ جمادی الاولٰی ۱۳۳۶ھ
کمترین خدمت خدامان حضرت میں عارض ہے انگریزوں کے یہاں بدلائل عقلیہ ثابت ہے کہ آسمان کوئی چیز نہیں اور یہ جو نیلگوں شے محسوس ہوتی ہے وہ فضا ہے، اور اختلافِ لیل و نہار سب حرکت ارض ہے۔ اور نہ ستاروں کی حرکت ہے، ہر ستارہ کی کشش دوسرے کو روکے ہوئے ہے جس طرح مقناطیس امید کہ کوئی قوی دلیل عقلی و نقلی وجودِ آشمان پر افادہ فرمائی جائے۔
الجواب
وجود آسمان پر آسمانی کتابوں سے زیادہ کیا دلیل درکار ہے تمام آسمانی کتابیں اثبات وجودِ آسمان سے مالا مال ہیں، قرآن عظیم میں تو صدہا آیتیں ہیں جن میں آسمان کا ابتداء میں دھواں ہونا بستہ چیز پھر رب العزت کا اسے جدا جدا کرنا پھیلانا، سات پر بنانا، اس کا چھت ہونا اس کا نہایت مضبوط بنائے مستحکم ہونا، اس کا بے ستون قائم ہونا، اللہ تعالٰی کا اسے اور زمین کو چھ دن میں بنانا، روز قیامت اس کا شق ہونا، اٹھا کر زمین کے ساتھ ایک بار ٹکرا دیا جانا، پھر اس کا اور زمین کا دوبارہ پیدا ہونا وغیرہ وغیرہ صاف روشن ارشاد ہیں کہ ان کا انکار نہیں کرسکتا مگر وہ جو اللہ ہی کا منکر ہے، نیز قرآن عظیم میں جا بجا یہ بھی تصریح ہے کہ جو ہم کو نظر آرہا ہے یہی آسمان ہے تو اس میں گمراہ فلسفیوں کا رد ہے جو آسمانوں کا وجود تو مانتے ہیں مگر کہتے ہیں کہ وہ نظر نہیں آسکتے یہ جو ہمیں دکھائی دیتا ہے کہ کرہ بخار ہے ۔ ان نصرانیوں اور ان یونانیوں سب بطلانیوں کے رد میں ایک آیہ کریمہ کافی ہے کہ: الا یعلم من خلق وھو اللطیف الخبیر۱۔ کیا وہ نہ جانے جس نے بنایا اور وہی ہے پاک خبردار۔ بنانے والا جو فرمارہا ہے وہ تو نہ مانا جائے اور دل کے اندھے سمجھ کے اوندھے جو اٹکلیں دوڑاتے ہیں وہ سنی جائیں، اس سے بڑھ کر گدھا پن کیا ہوسکتا ہے، یہ بائیبل جو اب نصارٰی کے پاس ہے اس کی پہلی کتاب کا پہلا باب آسمان و زمین کے بیان پیدائش ہی سے شروع ہے رہی دلیل عقلی، ذرا انصاف درکار، اتنا بڑا جسم جسے کروڑوں آنکھیں دیکھ رہی ہیں اس کا وجود محتاج دلیل ہے یا جو کہے یہ معدوم محض یہ سب آنکھوں کی غلطی ہے یہ نِری دھوکا کی ٹٹی ہے اس کے ذمے ہے کہ دلیل قطعی سے اس کا عدم ثابت کرے یوں تو ہر چیز پر دلیل عقلی قائم کرنی ہوگی آفتاب جسے نصارٰی بھی مانتے ہیں کیا دلیل ہے کہ یہ فی نفسہ کوئی وجود رکھتا ہے اور نگاہ کی غلطی نہیں غرض محسوسات سے بھی امان اٹھ کر دین و دنیا کچھ قائم نہ رہیں گے عنادیہ کا مذہب آجائے گا۔ ولاحول ولا قوۃ الا باﷲ العلی العظیم واﷲ تعالی اعلم ۔
( ۱ ؎ القرآن الکریم ۶۷ / ۱۴)