شان مصطفیٰ, عقائد و کلام, فتاوی رضویہ

لولاک لما خلقت الافلاک

مسئلہ ۴۹ : ازتیلن پاڑہ اندرون باڑی عجب میاں ضلع ہگلی مرسلہ سلطان احمد خاں مرزا پوری ۱۵ جمادی الاخرے ۱۳۳۶ھ

لولاک لما خلقت الافلاک ۔۱؂ کو علمائے دین ہمیشہ سے محفل میلاد شریف میں بیان کرتے آئے اور اب بھی بیان کرتے ہیں اور اکثر علمائے دین نے برسرِ مجلس اس حدیث کو بتلایا کہ یہ حدیث قدسی ہے اور بہت سی اردو میلاد کی کتابوں میں یہی لکھا ہے اور تمام دنیا کے میلاد خواں اسی کو پڑھتے ہیں مگر کسی عالم نے کبھی اس کی نسبت کچھ اعتراض نہ کیا اورمولانا غلام امام شہید کے میلاد شریف شہیدی میں یہی حاشیہ پر لکھا ہے کہ حدیثِ قدسی ہے، اسی طرح بہت سی اردو کی میلاد کی کتابوں میں ہے، اور لغاتِ کشوری میں بھی لکھا ہے کہ قدسی ہے، برعکس اس کے مولانا محمد یعقوب صاحب نے اس حدیث کی بابت بیان کیا ہے کہ یہ حدیث قدسی نہیں ہے اور نہ کسی حدیث میں ہے، اور یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم نے اکثر بزرگان دین سے دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ بے شک یہ کوئی حدیث نہیں ہے بلکہ اس کے معنی صحیح ہیں۔ اس حدیث کی نسبت جو کچھ حکم خدا و رسول کا ہو بیان فرمائیں۔

( ۱ ؎ کشف الخفاء حدیث ۲۱۲۱ دارالکتب العلمیہ بیروت ۲/ ۱۴۸)

الجواب
یہ ضرور صحیح ہے کہ اﷲ عزوجل نے تمام جہان حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے لیے بنایا اگر حضور نہ ہوتے کچھ نہ ہوتا۔ یہ مضمون احادیث کثیرہ سے ثابت ہے جن کا بیان ہمارے رسالہ تلالؤ الا فلاک بحلال احادیث لولاک میں ہے اور انہی لفظوں کے ساتھ شاہ ولی اﷲ صاحب محدث دہلوی نے اپنی بعض تصانیف میں لکھی مگر سنداً ثابت یہ لفظ ہیں۔ خلقت الدنیا واھلہالاعرفہم کرامتک ومنزلتک عندی ولولاک یا محمد ماخلقت الدنیا ۔۲؂ ( یعنی اﷲ عزوجل اپنے محبوب اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ) میں نے دنیا اور اہل دنیا کو اس لیے بنایا کہ تمہاری عزت اور مرتبہ جو میری بارگاہ مہں ہے ان پر ظاہر کروں، اے محمد ! اگر تم نہ ہوتے میں دنیا کو نہ بتاتا۔

(۲ ؎ تاریخ دمشق الکبیر ذکر عروجہ الی السماء داراحیاء التراث العربی بیروت ۳ / ۲۹۷)

اس میں تو فقط افلاک کا لفظ تھا اس میں ساری دنیا کو فرمایا جس میں افلاک و زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب داخل ہیں، اسی کو حدیث قدسی کہتے ہیں کہ وہ کلامِ الہی جو حدیث میں فرمایا گیا ایسی جگہ لفظی بحث پیش کرکے عوام کے دلوں میں شک و شبہہ ڈالنا اور ان کے قلوب کو متزلزل کرنا ہر گز مسلمانوں کی خیر خواہی نہیں،
اور رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: الدین النصح لکل مسلم ۔۱؂ دین یہ ہے کہ آدمی ہر مسلمان کی خیر خواہی کرے واﷲ تعالٰی اعلم۔

( ۱ ؎ صحیح البخاری کتاب الایمان باب قول النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم الدین النصیحۃ الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۱۳)
(صحیح مسلم کتاب الایمان باب بیان ان الدین النصیحۃ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۵۴ و۵۵)