مسئلہ ۴۷: از بریلی مدرسہ اہلسنت و جماعت مسئولہ مولوی شفیع احمد صاحب مبسیلپوری طالب علم مدرسہ مذکور ۱۴ جمادی الاولی ۱۳۳۶ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ مسلم الثبوت میں جو یہ دو مذہب بیان کیے ہیں یہ باطل و مردود ہیں یا نہیں؟ ان سے معلوم ہوتا ہے کہ مصنف آزاد خیال شخص ہیں پہلے کی بنا پر ارادہ میں عبد مختار محض ہوا دوسرے کی بنا پر افعال قلوب جزئیہ کا خالق ہوا۔ عبارت یہ ہے: وقیل بل موجود فیجب تخصیص القصدالمصمم من عموم الخلق بالعقل ۱۔ اور کہا گیا ہے بلکہ قصد موجود ہے چنانچہ نصوص خلق کے عموم سے بندے کے مصمم ارادہ کی تخصیص بقرنیہ عقل واجب ہے (ت)
( ۱ ؎ مسلم الثبوت فائدۃ عندالجہمیۃ لاقدرۃ فی العبداصلا المطبع الانصاری دہلی ص ۹)
ایک سطر بعد ہے: وعندی مختار بحسب الادراکات الجزئیۃ الجسمانیۃ مجبور بحسب العلوم الکلیۃ العقلیۃ ۔۲ اور میرے نزدیک بندہ ادراکات جزئیہ جسمانیہ کے اعتبار سے مختار اور علوم کلیہ عقلیہ کے اعتبار سے مجبور ہے۔(ت)
( ۲ ؎ مسلم الثبوت فائدۃ عندالجہمیۃ لاقدرۃ فی العبداصلا المطبع الانصاری دہلی ص ۹)
الجواب : پہلا مذہب باطل ہے، اس کا رَد فقیر کے رسالہ القمع المبین میں ہے۔ مذہب دوم محض مہمل و بے معنی ہے جس کا اصلاً کوئی محصل نہیں، مصنف سُنیّ حنفی ہیں آزاد خیال نہیں مگر اس بحر خونخوار میں غوطہ زنی سے ممانعت فرمائی گئی تھی اُس پر جرات باعثِ لغزش و زلت ہوئی اور ہونی ہی تھی۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔