مسئلہ ۴۰ : پیش نظر رہے یہ بات کہ میں کوئی عالم وفاضل نہیں ہوں کہ بحث ومباحثہ کا خیال درمیان میں آئے ، فقط دریافت کرنے کی غرض سے فدویا نہ لکھتاہوں تاکہ میری عقیدے میں جو کچھ غلطی ہو وہ صحیح ہوجائے ، مجھ کو ایسا معلوم ہے کہ تمام مخلوقات انسان کا یہ حال ہے کہ غلاظت آلودہ پیداہوتے ہیں مگر خدانے محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو ان سب باتوں سے محفوظ رکھا اورتمام مخلوقات پر ان کو بزرگی عنایت فرمائی ہے ۔ اگر یہ بات سچی ہے تو حدیث شریف کے معنٰی مجھ کو یوں معلوم ہیں ، ملاحظہ فرمائے گا: قال رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم یا جابر ان اللہ خلق نورنبیک من نورہ۱ٖ۔
فرمایا رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اے جابر!تحقیق اللہ تعالٰی نے پیدا کیا ذات نبی تیرے کو اپنے نور سے ۔
(۱المواہب اللدنیۃ المقصد الاول اول المخلوقات المکتب الاسلامی بیروت ۱ /۷۱و۷۲)
مثال چراغ کی جو جناب نے فرمائی ہے اس میں مجھ کو شک ہے ، چاہتاہوں کہ شک دور ہوجائے ، مثلاً ایک چراغ سے دوسرا چراغ روشن کیا اوردوسرے چراغ سے اور بہت سے چراغ روشن کئے گئے ، پہلے اور دوسرے میں کچھ کمی نہیں آئی ، یہ آپ کا فرمانا صحیح اور بجا ہے لیکن یہ سب چراغ نام اورذات اورروشنی میں ہم جنس ہیں یا نہیں اوریہ سب مرتبہ برابر ہونے کارکھتے ہیں یا نہیں ؟بینوا توجروا(بیان کرو اجر پاؤ۔ت)
الجواب : نجاست سے آلودہ پیداہونے میں سب مخلوق شریک نہیں ، تمام انبیاء علیہم السلام پاک ومنزہ پیداہوئے بلکہ حدیث سے ثابت ہے کہ حضرات حسنین رضی اللہ تعالٰی عنہما بھی صاف ستھرے پیدا ہوئے ۔ نور کے معنی فضل کے نہیں ۔ مثال سمجھانے کو ہوتی ہے نہ کہ ہر طرح برابری بتانے کو۔ قرآن عظیم میں نورالٰہی کی مثال دی کمشکوٰۃ فیہا مصباح۲ (جیسے ایک طاق کہ اس میں چراغ ہے ۔ ت)کہاں چراغ اورقندیل اورکہاں نوررب جلیل ،
(۲القرآن الکریم ۲۴ /۳۵)
یہ مثال وہابیہ کے اس اعتراض کے دفع کو تھی کہ نورالٰہی سے نور نبوی پیدا ہواتو نور الٰہی کا ٹکڑا جداہونا لازم آیا، اسے بتایا گیا کہ چراغ سے چراغ روشن ہونے میں اس کا ٹکڑا کٹ کر اس میں نہیں آجاتا۔ جب یہ فانی مجازی نور اپنے نور سے دوسرا نور روشن کردیتاہے تو اس نورالٰہی کا کیا کہنا، نور سے نور پیدا ہونے کا نام وروشنی میں مساوات بھی ضرور نہیں، چاند کا نورآفتاب کی ضیاء سے ہے ، پھر کہاں وہ اورکہاں یہ ، علم ہیئت میں بتایاگیا ہے کہ اگر چودھویں رات کے کامل چاند کے برابر نوے ہزار چاندہوں تو روشنی آفتاب تک پہنچیں گے ۔ واللہ تعالٰی اعلم