فتاوی رضویہ, فضائل و خصائص, نور مصطفی علیہ السلام

نور محمدی نور خدا سے پیداہوا

مسئلہ ۳۹ :از ٹانڈہ ضلع مرادآباد مرسلہ مولوی الطاف الرحمن صاحب پیپسانوی ۱۴شعبان ۱۳۱۳ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بعض مولود شریف میں جو نور محمدی کو نور خدا سے پیداہوا لکھا ہے اس میں زید کہتاہے بشرط سحت یہ متشابہ کے حکم میں ہے اورعمرو کہتاہے یہ انفکاک ذات سے ہوا ہے ۔
بکر کہتاہے کہ یہ مثل شمع سے شمع روشن کرلینے کے ہوا ہے ۔
اورخالد کہتاہے متشابہات میں مذہب اسلم رکھتا ہوں اورسالم کو برا نہیں جانتا، اس میں چون وچرا بیجا ہے ۔ بینوا توجروا(بیان کرو اوراجر پاؤ گے ۔ت)

الجواب : عبدالرزاق نے اپنی مصنف میں حضرت سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کیا حضور پرنور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : یاجابر ان اللہ خلق قبل الاشیاء نور نبیک من نورہ۔ ذکرہ الامام القسطلانی فی المواہب ۱؂ وغیرہ من العلماء الکرام۔

اے جابر!بیشک اللہ تعالٰی نے تمام عالم سے پہلے تیرے نبی کانور اپنے نور سے پیدا فرمایا۔ (امام قسطلانی نے اس کو مواہب لدنیہ میں اور دیگر علماء کرام نے ذکر کیا ہے ۔ت)

(۱؂ المواہب اللدنیۃ المقصد الاول المکتب الاسلامی بیروت ۱ /۷۱)

عمرو کا قول سخت باطل وشنیع وگمراہی فظیع بلکہ سخت ترامر کی طرف منجّر ہے ، اللہ عزوجل اس سے پاک ہے کہ کوئی چیز اس کی ذات سے جدا ہوکر مخلوق بنے ، اورقول زید میں لفظ ”بشرط صحت”بوئے انکار دیتاہے ، یہ جہالت ہے ، باجماع علماء دربارئہ فضائل صحت مصطلحہ محدثین کی حاجت نہیں ، مع ہذا علامہ عارف بلالہ سید عبدالغنی نابلسی قدس سرہ القدسی نے اس حدیث کی تصحیح فرمائی ۔ علاوہ بریں یہ معنٰی قدیماً وحدیثاً تصانیف وکلمات ائمہ وعلماء واولیاء وعرفاء میں مذکور ومشہور وملقّٰی بالقبول رہنے پر خود صحت حدیث کی دلیل کافی ہے، فان الحدیث یتقوی بتلقی الائمۃ بالقبول کما اشارالیہ الامام الترمذی فی جامعہ وصرح بہ علماؤنا فی الاصول۔

اس لئے کہ حدیث علماء کی طرف سے تلقی بالقبول پاکر قوی ہوجاتی ہے جیسا کہ امام ترمذی نے اپنی جامع میں اس کی طرف اشارہ کیا ہے ، اورہمارے علماء نے اصول میں اس کی تصریح فرمائی ہے ۔(ت)

ہاں اسے باعتبار کنہ کیفیت متشابہات سے کہنا وجہ صحت رکھتاہے ، واقعہ نہ رب العزت جل وعلی نہ اسکے رسول اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ہمیں بتایا کہ اللہ تعالٰی نے اپنے نور سے نورمطہر سید انور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کیونکر بنایا، نہ بے بتائے اس کی پوری حقیقت ہمیں خود معلوم ہوسکتی ہے ، اوریہی معنٰی متشابہات ہیں۔
بکر نے جوکہا وہ دفع خیال ضلال عمر و کے لئے کافی ہے ، شمع سے شمع روشن ہوجاتی ہے بے اس کے کہ اس شمع سے کوئی حصہ جدا ہوکر یہ شمع بنے اس سے بہتر آفتاب اوردھوپ کی مثال ہے کہ نور شمس نے جس پر تجلی کہ وہ روشن ہوگیا اورذات شمس سے کچھ جد ا نہ ہوا مگر ٹھیک مثال کی وہاں مجال نہیں ، جو کہا جائے گا ہزاراں ہزار وجوہ پر ناقص وناتمام ہوگا، بلاشبہ طریق اسلم قول خالد ہے اور وہی مذہب ائمہ سلف رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین ۔ واللہ سبحٰنہ وتعالٰی اعلم