طہارت RAZ, فتاوی رضویہ

مسئلہ نمبر 33

مسئلہ ۳۳: ازپیلی بھیت مدرسۃ الحدیث مرسلہ جناب مولانا وصی احمد صاحب محدث سورتی دام فضلہ ۱۸ جمادی الاولیٰ ۱۳۲۶ ھ۔

ایک حوض دہ در دہ ہے اس میں طاق ڈال کر بارہ تھم قائم کیے ہیں اب کُل تھموں کے عرض کو جو حساب کرتے ہیں تو چھ گز ہوتے ہیں اس سے حوض کبیر ہونے میں خلل ہے کہ نہیں بینوا تُؤجروا

الجواب: علمائے کرام نے خفیف(۱) وباریک اشیاجیسے نرکل یاکھیتی کے پٹھوں کاحائل ہونامعاف رکھاہے مگر ستون کہ چھ۶ گز سطح گھیریں جن سے وہ پانی کہ سوہاتھ تھابہت گھٹ گیاضرور دہ در دہ نہ رکھیں گے جیسے برف کہ پانی پر جابجاجم کر قطعے قطعے ہوجائے اورکثیر ہوکہ پانی کے جنبش دینے سے جنبش نہ کرے وہ حوض آب قلیل ہوجائے گا،

عالمگیریہ میں ہے: لوتوضأ فی اجمۃ القصب اومن ارض فیھازرع متصل بعضھاببعض ان کان عشرافی عشر یجوزواتصال القصب بالقصب لایمنع اتصال الماء بالماء ۱؎ کذا فی الخلاصۃ وان کان الجمد علی وجہ الماء قطعا قطعاان کان کثیرالایتحرک بتحریک الماء لایجوز الوضوء بہ کذا فی المحیط ۲؎ اھ

اگر کسی نے نرکل کے جھنڈ میں یاگھنی کھیتی کی زمین میں وضو کیا تواگراس کا رقبہ دَہ در دَہ ہو توجائز ہے تو نرکل کانرکل سے متصل ہوناپانی کے پانی سے متصل ہونے میں مانع نہیں ہے،ایسا ہی خلاصہ میں ہے، اور اگر پانی پر جمی ہوئی برف ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی ہو، تو اگر اتنی زائد ہو کہ پانی کو حرکت دینے سے متحرک نہ ہو تو وضو اس سے جائز نہیں، کذا فی المحیط اھ

(۱؎ عالمگیری الماء الجاری نورانی کتب خانہ پشاور ۱/۱۸)
(۲؎ عالمگیری الماء الجاری نورانی کتب خانہ پشاور ۱/۱۸)

وفی جامع الرموز عن المجتبی لوکان فیہ قطع خشب اوجمد یتحرک بتحریک الماء جاز فیہ الوضوء اھ افھم ان لولم یتحرک لم یجوز ۱؎ واللّٰہ تعالٰی اعلم۔

اور جامع الرموز میں مجتبیٰ سے ہے اگر اس پانی میں لکڑی یابرف کے ٹکڑے ہوں اوروہ پانی کو حرکت دینے سے متحرک ہوتے ہوں تو اُس سے وضو جائز ہے،اس کامطلب یہ ہے کہ اگر متحرک نہ ہو تو وضو جائز نہیں واللہ تعالٰی اعلم۔(ت)

(۱؎ جامع الرموز بیان المیاہ مطبع الاسلامیہ گنبد ایران ۱/۴۸)