افلاک تقویم علم توقیت, فتاوی رضویہ

قاعدہ استخراج تقویم کواکب

مسئلہ ۲۵ : از میرٹھ بازارلال کرتی مرسلہ شیخ علاؤ الدین صاحب ۱۱شوال مکرم ۱۳۳۰ھ
حامیِ سنت ، ماحی بدعت ، مخدومی ومعظمی حضرت مولانا مولوی احمد رضا خان صاحب مدظلکم العالی،بعد تقدیم ، ہدیہ سلام ومراسم نیاز مندی عرض ہے کہ مولوی عبداللہ صاحب جنہوں نے قاعدہ استخراج تقویم کواکب از مطالع استوائیہ مرقومہ المینک کمترین کو بتایاتھا ان سے جب کمترین نے ان کے قاعدہ کی غلطی کا اظہار کیا اورجناب والا کی تحریردکھائی اس سے اطمینان نہ ہوا اورجناب والا کی تحریری کا مفہوم ان کی سمجھ میں نہیں آیا، بلکہ وہ کہتے ہیں کہ یہ قاعدہ بالکل ٹھیک ہے اورمیں اپنی ولایتی ستارہ بیں مشاہدہ کواکب کو دکھا کر آپ کا اطمینان کراسکتاہوں ، چنانچہ کمترین نے ان سے وعدہ لیا ہے کہ بعد رمضان المبارک چند روز کے واسطے مع ستارہ بیں کے یہاں تشریف لاکر میرا اطمینان کردیں۔ لہذا امید کہ اس وقت تک رسالہ مسفر المطالع کے طبع کرنے میں توقف کیا جائے ۔ زیادہ حدِ ادب !
الجواب : اس قاعدہ تقویم کی نسبت گزارش ہے کہ :
(۱) ستارہ بیں کے آنے پر کیوں محمول فرمائیے خود المینک ایک اعلٰی ستارہ بیں ہے ۔ اس سے ملاحظہ کیجئے جس وقت اس نے دوکوکبوں کا قرآن لکھا ہے اگران میں ایک قمر ہے تو اس کی تقویم وقت قرآن کےلئے تعدیل مابین السطرین سے لیجئے اوردوسرے کی اس قاعدہ سے ملاحظہ ہوکر دونوں میں کتنافرق آتاہے ؟
(۲) یہ بھی نہ سہی نہایت سہل امکان گزارش کروں قمر کی تقویم نصف النہار ونصف اللیل روزانہ مکتوب ہے اورہر گھنٹے کے مطالع ممر بھی ان مطالع کو تحویل وتقویس کر کے دیکھ لیجئے کس قدر تفاوت پڑتاہے مثلاً ایک مثال گزارش ، اس سال اکتوبر ۱۲بجے کے مطالع لکھے ہیں۔ /۵ء۶۵۴۵۵۵ث درجات ہیں اس کی تحویل ہوئی ۔تح تح نٹ بط جدول مطالع استوائی میں اس کے طوالع ہوئے ۳۸َ ۰۲ ْ۱ حالانکہ اس وقت تقویم قمر ہے’۲۸ ۱۰ نصف درجہ کا فرق ہوا کہ ہرگز مخفی نہیں اور کہیں اس سے بھی زائد آئے گا کہیں کم کہیں قریب تطابق۔ یہ عقم قاعدہ کی دلیل روشن ہے یہی حال ہر کوکب میں ہوگا مگرشمس اس میں حاجت نہیں کہ اس کی جس وقت کے مطالع ممرلکھے اسی وقت کی تقویم ضو بھی مکتوب ہے ۔
(۳) اہل ہیئات جدیدہ سہولت کے کمال حریض ہیں حتی کہ اس کے لیے مساہلت گوار اکرتے ہیں جیسا کہ ان کے اعمال وحقائق اعدائی کے مطالع پر مخفی نہیں یہاں بھی جو قواعد برہانیہ کے فقیر نے استنباط کئے ایسے نہ تھے ان کی فکر وہاں تک پہنچتی مگر طول امل وکثرت عمل کے باعث ان سہل انگاروں نے ان سے گریز کر کے یہ آسان قاعدہ رکھا جو میں نے آپ سے یہاں گزارش کیا تھا۔ اسی کی خاطر روزانہ ہر کوکب کا طول بفرض مرکز یت شمس اور عرض بفرض مذکور اور لو گارثم بُعد کے خانے دیے اور اتنے اعمال گوارا کئے اگر وہ سہل سی بات کافی ہوتی تو کیا انکا سر پھرا تھا کہ تحقیق وتدقیق چھوڑ کر تطویل میں پڑتے ۔
(۴) صرف دو خط افق ونصف النہار تو کیا کام دے سکتے ہیں ہاں ایسے آلات میں ارتفاع بنانے کو اورخطوط بھی ہوتے ہیں مگر مقنطرات دوائر عریضہ میں بون بعید ہے ہاں یہ کہ کوکب اول السمٰوٰت پر ہوا اورعرض اقلیم رویت منتفی وہ نادرہ ہے اوریہ بریلی ومیرٹھ اوران سے شمال میں آخرتک اور جنوب میں تقریبا ساڑھے تین سو میل تک عادۃ ناممکن ہے اگرچہ قدرت میں سب کچھ ہے ۔
(۵) ایک قول فیصل عرض کروں ، دوحال سے خالی نہیں ، ستارہ بیں سے جو تقویم نظر آئی تقویم محسوب بقاعدہ مولوی صاحب سے مطابق ہوگی یا مخالف ، اگرمخالف ہو جب توصحت قاعدہ کا ثبوت ہی نہ ہوا، اورمطابق ہو تو اورالٹی غلطی ، قاعدہ کا ثبوت ہوگیا کہ انکسار کدھر جائے گااور اختلاف منظر کدھر جائے گا تقویم مرئی کبھی تقویم حقیقی کے مطابق نہیں ہوتی حتی کہ اس وقت بھی کہ کوکب دائرہ نصف النہار پر ہومگر صرف اس حالتِ نادرہ میں کہ عین سمت الراس پر ہو۔
جناب نے طبع رسالہ ابھی ملتوی رکھنے کا فرمایا ہے وہ خود ملتوی ہے ۔ ردّوہابیہ خذلہم اللہ تعالٰی کے دس رسالے زیر طبع ہیں :
(۱) سلی الثبوت (۲) ایجاب النکیر (۳) سبحٰن السبوح (۴) مزق تلبیس (۵) الھیۃ الجباریہ (۶) دامان باغ (۷) پیکان جانگداز (۸) القمع المبین (۹) تعالی السبوح (۱۰) تازہ عطیہ
پھر ان کے بعد ان شاء اللہ الکریم الدولۃ المکیہ، الفیوض الملکیہ،حاسم المفتری، القثم الخاصم،الکاری فی العادی والغادی ، الجسم الثانوی ، اشد الباس ، ادخال السنان، اقامۃ الموانۃ، نور الفرقان کی باری ہے ۔ وحسبنااللہ ونعم الوکیل ۔
وہابیہ کی خدمت گزاری سے فرصت ہوتو اورطرف توجہ ہو لیکن اگر یہ فرمان اس بناء پر ہے کہ شاید ستارہ بیں قواعد رسالہ کی غلطی ثابت کرے تو کس سے اطمینان فرمائیں، سواس قاعدہ کے جو میں نے جناب سے گزارش کیا اورمعمول ہیأت جدیدہ ہے کہ تقریب قریب ہوتاہے مگر تحقیق سے دقیقہ تک تفاوت لاتاہے ۔ قواعد کہ فقیر نے استنباط کئے مبرہن ببراہین ہندسیہ ہیں ،اگر ان کے خلاف بتائے تو یقینا آلہ غلط ہے نہ کہ براہین ۔ بعض آلات خود ناقص ہوتے ہیں بعض کو بنانے والا غلط بناتاہے ، بعض وقت صحیح آلہ غلط لگایا جاتاہے ، بعض وقت مدلول آلہ کو لگانے والا غلط ادراک کرتاہے ، آلہ اپنے منتہائے کار کے بعد بھی حساب کا محتاج ہے اورحساب اکثرمحتاجِ آلہ نہیں ، آلہ کیساہی دقیق ہو دقیق حساب تک نہیں پہنچ سکتا ، حساب توالی ثوالث بناتاہے اورعام آلات صرف درجات یا غایت درجہ انصاف درجہ اگر دقائق بتائے تو اعجوبہ دہرہے مگر توالی ضرورنامتصور ۔ آخریہ تو قاعدہ کے متعلق سمع خراشی تھی اتنا فقیر کو مامول کہ اس ستارہ بیں کی قیمت اورجائے وجہ ان سے مطلع کیا جاؤں ۔ جناب فرماتے ہیں بہت بیش قیمت ہے تو میں کہا پاسکوں ، مولوی صاحب نے کہاں سے حاصل فرمائی ، کس طرح ملی، جب ایسی بیش قیمت ہے تو زحل کے حلقے مشتری کے چاروں قمر جو لودسلطا وغیرہما کواکب جدہدہ بھی دکھاتی ہوگی ۔ والسلام مع الاکرام