طہارت RAZ, فتاوی رضویہ

مسئلہ نمبر 25

مسئلہ ۲۵ : ۲۰ جمادی الاخری ۱۳۲۱ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ پانی بارش کا جو خاص شہر میں برستا ہے اور نالی وغیرہ دھو کر باہر چلا جاتا ہے پاک ہے یا نہیں، اُس سے وضو درست ہے یا نہیں، اُس پانی کو جاریہ کہیں گے یا نہیں۔ بینوا توجروا

الجواب
جس(۲) وقت بارش ہورہی ہے اور وہ پانی بہہ رہا ہے ضرور مائے جاری ہے اور وہ ہرگز ناپاک نہیں ہوسکتا جب تک نجاست کی کوئی صفت مثلاً بُو یا رنگ اُس میں ظاہر نہ ہو صرف نجاستوں پر اس کا گزرتا ہوا جانا اُس کی نجاست کا موجب نہیں فان الماء الجاری یطھر بعضہ بعضا(جاری پانی کا ایک حصّہ دوسرے کو پاک کردیتا ہے۔ ت) رہا اُس سے وضو، اگر کسی نجاست مرئیہ کے اجزا اُس میں ایسے بہتے جارہے ہیں کہ جو حصہ پانی کا اُس سے لیا جائے ایک آدھ ذرّہ اس میں بھی آئے گا جب تو یقینا حرام وناجائز ہے وضو نہ ہوگا اور بدن ناپاک ہوجائے گا کہ حکم طہارت بوجہ جریان تھا جب پانی برتن یا چُلّو میں لیا جریان منقطع ہوا اور نجاست کا ذرّہ موجود ہے اب پانی نجس ہوگیا اور اگر ایسا نہیں جب بھی بلا ضرورت اُس سے احتراز چاہئے کہ نالیوں کا پانی غالباً اجزائے نجاست سے خالی نہیں ہوتا اور عام طبائع میں اُس کا ¬استقذار یعنی اُس سے تنفّر اُس سے گھن کرنا اُسے نا پسند رکھنا ہے اور ایسے امر سے شرعاً احتراز مطلوب، احادیث میں ہے:

ایاک وما یسوء الاذن ۱؎ ۔ ایاک وما یعتذر منہ ۲؎ بشرواولاتنفروا ۳؎۔

بُری بات سننے سے بچو۔ اور اس بات سے کہ بعد میں عذر کی ضرورت ہو، خوشخبری سناؤ نفرت نہ پھیلاؤ۔(ت)

(۱؎ مسند امام احمد عن ابی الغادیۃ مطبوعہ بیروت ۴/۷۶)
(۲؎ جامع الصغیر مع فیض القدیر مطبوعہ بیروت ۳/۱۱۷)
(۳؎ جامع للبخاری کتاب العلم قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/۱۶)

اور اگر بارش ہوچکی اور پانی ٹھہر گیا اور اب اُس میں اجزائے نجاست ظاہر ہیں یا نالی کے پیٹ میں نجاست کی رنگت یا بُو تھی اور بارش اتنی نہ ہوئی کہ اُسے بالکل صاف کردیتی انقطاع کے بعد وہ رنگ یا بُو ہنوز باقی ہے تو اب یہ پانی ناپاک ہے اور اگر نالی صاف تھی یا مینہ نے بالکل صاف کردی اور پانی میں بھی کوئی جزء نجاست محسوس نہیں تو پاک ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم