افلاک تقویم علم توقیت, فتاوی رضویہ

کواکب خود بالطبع آسمان میں گھومتے ہیں؟

مسئلہ ۲۲ : از ملک بنگالہ ضلع فرید پور موضع پٹوراکاندے مرسہ محمد شمس الدین صاحب
کواکب خود بالطبع آسمان میں گھومتے ہیں یا بحرکت قمری بالتبع چکر کھاتے ہیں ؟

الجواب : ہمارے نزدیک کواکب کی حرکت نہ طبعیہ ہے نہ تبعیہ ، بلکہ خود کواکب بامرالہٰی وتحریک ملائکہ آسمانوں میں دریا میں مچھلی کی طرح تیرتے ہیں۔
قال اللہ تعالٰی کل فی فلک یسبحون۱؂ اللہ تعالٰی فرماتاہے ہر ستارہ ایک آسمان میں تیرتاہے

(۱؂ القران الکریم ۳۶ /۴۰)

وقال اللہ تعالٰی والشمس تجری لمستقرلھا ذٰلک تقدیر العزیز العلیم۲؂ ۔ اوراللہ عزوجل فرماتاہے سورج اپنے مستقر کیلئے جاری ہے یہ غالب علم والے کا حساب ہے۔

(۲؂ القرآن الکریم ۳۶ / ۳۸)

وقال تعالٰی سخرلکم الشمس والقمر دائبین۳؂۔ اوراللہ تعالٰی فرماتاہے سورج اورچاند کو تمہارے لئے مسخر فرمایا جو مسلسل چل رہے ہیں۔

(۳؂ القرآن الکریم ۱۴ /۳۳)

وقال تعالٰی کل یجری الٰی اجل مسمّی۴؂۔ اورفرمایا ایک مقررہ وقت کیلئے سب حرکت میں ہیں۔

(۴؂ القرآن الکریم ۳۱/۲۹)

ہمارے نزدیک نہ زمین متحرک نہ آسمان ۔ قال اللہ تعالٰی ان اللہ یمسک السمٰوٰت والارض ان تزولا ولئن زالتاان امسکھمامن احد من بعدہ۱؂ ۔ (اللہ تعالٰی نے فرمایا ) بے شک اللہ روکے ہوئے ہے آسمانوں اور زمینوں کو کہ ہٹ نہ جائیں اورجو وہ ہٹیں توخدا کے سوا انہیں کون روکے۔

(۱؂القرآن الکریم ۳۵ /۴۱)

سعید بن منصور اپنی سنن ، اورعبدبن حمید اورابن جریر اورابن منذر اپنی تفاسیر میں شفیق سے راوی ، قال قیل لابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہما ان کعباً یقول ان السماء تدورفی قطبۃ مثل قطبۃ الرحا فی عمود علی منکب ملک قال کذب کعب ان اللہ یمسک السمٰوٰت والارض ان تزولا ۔ وکفی بھا زوالا ان تدور۲؂۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بتایا گیا کہ حضرت کعب کا کہنا ہے کہ آسمان چکی کے پاٹ کی طرح ایک کیل میں جو ایک فرشتے کے کندھے پر گھوم رہا ہے ، آ پ نے فرمایا، کعب غلط کہتے ہیں اللہ تعالٰی فرماتاہے کہ اس نے آسمان وزمین کو ٹلنے سے روک رکھا ہے اورحرکت کے لیے ٹلنا ضروری ۔

(۲؂ الدرالمنثور تحت آیۃ ۳۵/ ۴۱ داراحیاء التراث العربی بیروت ۷/ ۳۲)

عبدبن حمید قتادہ سے راوی : ان کعبا کان یقول ان السماء تدورعلی نصب مثل نصب الرحافقال حذیفۃ بن الیمان رضی اللہ تعالٰی عنہما کذب کعب ان اللہ یمسک السمٰوٰت والارض ان تزولا۳؂ ۔ حضرت کعب احبار فرماتے تھے کہ آسمان چکی کی طرح کیلے پر گھوم رہا ہے ۔ حذیفہ ابن الیمان رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا : اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے کہ ہم نے آسمان وزمین کو ٹلنے سے روک رکھا ہے ۔

(۳؂ الدرالمنثور تحت آیۃ ۳۵/ ۴۱ داراحیاء التراث العربی بیروت ۷/ ۳۲)

ان دونوں حدیثوں کا حاصل یہ ہے کہ حضرت افقہ الصحابہ بعد الخلفاء الاربعۃ سیدنا عبداللہ بن مسعود حضرت صاحب سرِّ رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سیدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہم سے عرض کی گئی :کعب کہتے ہیں کہ آسمان گھومتا ہے ۔ دونوں صاحبوں نے کہا: کعب غلط کہتے ہیں ۔اوروہی آیۃ کریمہ اس کے رد میں تلاوت فرمائی ۔ اقول: وان کان الزاعم ان یزعم ان الزوال بمعنی الحرکۃ الاینیۃ ولکن کبراء الصحابۃ رضی اللہ تعالٰی عنہم اعرف منا بتفسیر القراٰن فلا یجوز الاستدراک علیھم عند من نوراللہ بصیرتہ جعلنا اللہ منھم بحرمتھم عندہ اٰمین۔ میں کہتاہوں کہ کوئی شخص یہ گمان کرسکتا ہے کہ زوال تو حرکت اینیہ کو کہتے ہیں لیکن بزرگ ترین صحابہ ہم سے زیادہ قرآن کی تفسیر کے جاننے والے تھے کہ انکے کہے ہوئے کو (رضی اللہ تعالٰی عنہم ) وہ شخص رد نہیں کرے گا جسے خدا نے نوربصیرت دیا۔ اللہ ان کے صدقے میں ہمیں بھی انہیں کے ساتھ کرے آمین ۔

فتاوی رضویہ