مسئلہ ۱۹ : از شہر بریلی محلہ لودی ٹولہ مسئولہ نظیر احمد شہر کہنہ شنبہ ۲۳ شعبان ۱۳۳۴ھ
کوئی شخص اگر کسی کی عورت کے ساتھ بدفعلی کرے اور اس عو رت کے خاوند سے معافی چاہے تو کیا معاف ہوجائے گا یا تو بہ بھی اس پر لازم ہوگی ؟ اگر فقط توبہ کرنے سے گناہ معاف ہوجائے تو اس وقت میری عرض یہ ہے کہ حق العباد تو معاف نہیں ہوتا تاوقتیکہ صاحبِ حق سے معافی نہ لے کیا یہ حق العباد نہیں ہے؟ مفصّلاً تحریر فرمائیں۔ بینوا توجروا (بیان فرمائیے اجردیئے جاؤ گے۔ت)
الجواب : عورت جس کا شوہر ہو یا باپ بھائی وغیر ہم اولیاء جن کو اس امر سے عار پہنچے فرض کیجئے وہ دس شخص ہیں تو اس کے ساتھ معاذ اللہ بدکاری اگر بے اس کی رضا کے ہے تو بارہ حقوق میں گرفتاری ہے ایک حق مولٰی عزوجل کا کہ اس کی نافرمانی کی دوسرا اس عورت کا کہ اس کی عصمت خراب کی تیسرا اس کے شوہر کا یوں ہی باقی دس حقداروں کا جب تک یہ سب معاف نہ کریں معاف نہ ہوگا۔ بحالیکہ ان کو اطلاع پہنچ جائے اور اگر برضائے زن ہے تو عورت اور یہ دونوں گیارہ سخت حقوق میں گرفتار ہوئے ایک حق مولٰی عزوجل کا دس ان دسوں کے او راس صورت میں عورت کا حق نہ ہوگا کہ وہ راضی ہے اور عورت زنا کے باعث نکاح سے خارج نہیں ہوتی مگر اس حالت میں کہ شوہر کے باپ یا بیٹے سے یہ امر واقع ہو تو نکاح فاسد ہوجائے گا۔ شوہر پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی کہ کبھی حلال نہیں ہوتی۔ شوہر پر فرض ہوگا کہ اسے چھوڑ دے مگر بے اس کے چھوڑے نکاح سے نکلے گی اب بھی نہیں دوسری جگہ نکاح نہ کرسکے گی واﷲ تعالٰی اعلم۔