رافضِت, زبان و بیان, فتاوی رضویہ

روافض لعنہم اﷲ تعالٰی اور علم الاعداد

مسئلہ ۱۸ : مسئولہ قاضی فضل احمد صاحب لودیانوی ۲۲ صفر مظفر ۱۳۳۹ھ
علمائے کرام کا اس میں کیا ارشاد ہے ایک رافضی نے کہا آیت کریمہ انا من المجرمین منتقمون ۔۱؂ ( بے شک ہم مجرموں سے انتقام لینے والے ہیں۔ت) کے عدد ۱۲۰۲ ہیں اور یہ ہی عدد ابوبکر عثمان کے ہیں۔

(۱؂ القرآن الکریم ۳۳/ ۲۲)

الجواب : روافض لعنہم اﷲ تعالٰی کی بنائے مذہب ایسے ہی اوہام بے سرو پاو پا در ہوا پر ہے۔
اولاً : ہر آیت عذاب کے عدد اسماء اخیار سے مطابق کرسکتے ہیں اور آیت ثواب کے اسماء کفار سے کہ اسماء میں وسعت وسیعہ ہے۔
ثانیاً امیر المومنین علی کرم اﷲ تعالٰی وجہہ کے تین صاحبزادوں کے نام ابوبکر و عمر و عثمان ہیں۔
رافضی نے آیت کو ادھر پھیرا کوئی ناصبی ادھر پھیر دے گا اور دونوں ملعون ہیں۔ حدیث میں ہے سیدنا امام حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ کی ولاد ت پر حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم تشریف لے گئے اور ارشاد فرمایا ۔ ارونی ابنی ما سمیتموہ۲؂ مجھے میرا بیٹا دکھاؤ تم نے اس کا کیا نام رکھا۔ مولٰی علی نے عرض کی حرب۔ فرمایا : نہیں بلکہ وہ حسن ہے۔ پھر سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی ولادت پر تشریف لے گئے اور فرمایا مجھے میرا بیٹا دکھاؤ تم نے اس کا کیا نام رکھا؟ مولی علی نے عرض کی: حرب۔ فرمایا : نہیں بلکہ وہ حسین ہے پھر امام محسن کی ولادت پر وہی فرمایا مولٰی علی نے وہی عرض کی۔ فرمایا : نہیں بلکہ وہ محسن ہے پھر فرمایا میں نے اپنے بیٹوں کے نام داؤد علیہ الصلوۃ والسلام کے بیٹوں پر رکھے۔ شبَر شُبَیر مُشبر ۱؂ حسن حسین محسن ان سے ہم وزن و ہم معنٰی ہیں اس سے مولٰی علی کرم اللہ تعالٰی وجہہ الکریم کو تنبیہ ہوئی کہ اولاد کے نام اخیار کے ناموں پر رکھنے چاہیئں لہذا ان کے بعد اپنے صاحبزادوں کے نام ابوبکر عمر عثمان عباس وغیرہا رکھے۔

(۲؂اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ باب الحاء والسین ترجمہ حسن بن علی ۱۱۶۵ دارالفکر بیروت ۱/ ۵۵۷)
(۱؂اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ باب الحاء والسین ترجمہ حسن بن علی ۱۱۶۵ دارالفکر بیروت ۱ /۵۵۷)

ثالثاً رافضی نے عدد غلط بتائے امیر المومنین عثمٰن غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نام پاک میں الف نہیں لکھا جاتا تو عدد بارہ سو ایک ہیں نہ کہ دو۔
ہاں او رافضی (۱) بارہ سو دو عدد کا ہے کے ہیں ابن سینا رافضہ کے۔
(۲) ہاں او ر افضی! بارہ سو دو عدد ان کے ہیں ابلیس یزید ابن زیاد شیطان الطاق کلینی ابن بابویہ قمی طوسی حلی۔

(۳) ہاں او رافضی ! اللہ عزوجل فرماتا ہے: انّ الذین فرقوادینھم وکانوا شیعا لست منھم فی شیئ ۲؂ بے شک جنہوں نے اپنا دین ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور شیعہ ہوگئے اے نبی ! تمہیں ان سے کچھ علاقہ نہیں۔

(۲؂ القرآن الکریم ۶/ ۱۵۹)

اس آیہ کریمہ کے عدد ۲۸ ۲۸ ہیں اور یہی عددی ہیں رفاض اثنا عشریہ شیطنیہ اسمعیلیہ کے اور اگر اپنی طرح سے اسمعیلیہ میں الف چاہے تو یہ ہی عدد ہیں روافض اثنا عشریہ و نصیریہ و اسماعیلیہ کے ۔

(۴) ہاں او رافضی ! اللہ تعالٰی فرماتا ہے: لھم اللعنۃ ولھم سوء الدار ۳ ؎ ان کے لیے ہے لعنت اور ان کے لیے ہے بُرا گھر۔

(۳؂القرآن الکریم ۱۳/ ۲۵)

اس کے عدد چھ سو چوالیس ہیں اور یہی عدد ہیں شیطان الطاق طوسی حلی کے۔
(۵) نہیں او رافضی! بلکہ اللہ عزوجل فرماتا ہے: اولئٰک ھم الصدیقون والشہداء عند ربھم لھم اجرھم ۔۴؂ وہی اپنے رب کے یہاں صدیق و شہید ہیں ان کے لیے ان کا ثواب ہے۔

( ۴؎القرآن لکریم ۵۷/ ۱۹)

اس کے عدد چودہ سو پینتالیس ہیں اور یہی عدد ابوبکر عمر عثمان علی سعد کے۔
(۶) نہیں او رافضی ! بلکہ مولٰی تعالٰی فرماتا ہے: اولئک ھم الصدیقون والشہداء عند ربھم لھم اجرھم ونورھم ۔۱؂ وہی اپنے رب کے حضور صدیق وشہید ہیں ان کے لیے ہے ان کا ثواب اور ان کا نور ۔

( ۱؎القرآن لکریم ۵۷/ ۱۹)

اس کے عدد ۱۷۵۲ ہیں اور یہی عدد ہیں ابوبکر و عمر و عثمن و علی وطلحہ و زبیر کے۔
(۷) نہیں اورافضی ! بلکہ اﷲ عزوجل فرماتاہے: والذین اٰمنوا باﷲ ورسلہ اولئٰک ھم الصدیقون والشہداء عندربھم لھم اجرھم و نورھم ۔۲؂ جو لوگ ایمان لائے اﷲ اور اس کے رسولوں پر وہی اپنے رب کے نزدیک صدیق و شہید ہیں ان کے لیے ہے ان کا ثواب اور ان کا نور۔

( ۲؎القرآن لکریم ۵۷/ ۱۹)

آیۃ کریمہ کے عدد ۳۰۱۶ ہیں اور یہی عدد ہیں صدیق فاروق ذوالنورین علی طلحہ زبیر سعد سعید ابوعبیدہ عبدالرحمن بن عوف کے۔
الحمدﷲ آیۃ کریمہ کا تمام و کمال جملہ مدح بھی پورا ہوگیا اور حضرات عشرہ مبشرہ رضی اللہ تعالٰی عنہم کے اسمائے طیبہ بھی سب آگئے جس میں اصلاً تکلف و تصنع کو دخل نہیں کچھ روزوں سے آنکھ دکھتی ہے یہ تمام آیات عذاب و اسمائے اشرار و آیت مدح و اسمائے اخیار کے عدد محض خیال میں مطابق کیے جن میں صرف چند منٹ صرف ہوئے اگر لکھ کر اعداد جوڑے جاتے تو مطابقتوں کی بہار نظر آتی مگر بعونہ تعالی اس قدر بھی کافی ہے وﷲ الحمد واﷲ تعالٰی اعلم۔