مسئلہ ۱۴: مرسلہ سید مودود الحسن نبیرہ ڈپٹی سید اشفاق حسین صاحب ۱۱/رجب ۱۳۱۷ھ
یاایھا العلماء رحمکم اللّٰہ تعالٰی مریض لہ حاجۃ الی الغسل والماء یضرہ فما الحکم فی غسلہ واداء صلاتہ الرجاء ان تبینوا لناالجواب الاٰن۔
اے علماء ! اللہ کی آپ پر رحمت۔ ایک مریض کو نہانے کی حاجت ہے اور پانی نقصان دیتا ہے تو اُسکے غسل و نماز میں کیا حکم ہے؟ امید ہے کہ ابھی جواب ارشاد ہو۔
الجواب
ان ضرہ غسل راسہ لاغیرمسحہ وغسل سائرجسدہ وان ضرہ الاغتسال بماء بارداغتسل بحاراوفاتران قدروالا تیمم اومسح رأسہ وغسل بدنہ حسبمایقتضیہ حالہ وان ضرہ الاغتسال فی الوقت البارد تیمم فیہ اومسح وغسل کمامر واغتسل فی غیر ذلک الوقت وبالجملۃ یتبع الضررولا یجاوزہ فحیث لایجد سبیلا الی الغسل یتیمم الی ان یجد سبیلا واللّٰہ سبحانہ وتعالی اعلم۔
اگر اسے صرف سر دھونا مضر ہوتو سرکا مسح کرے اور باقی بدن دھوئے اور اگر ٹھنڈے پانی سے نہانا نقصان کرتا ہو تو گرم یا گنگنے پانی سے نہائے اگر مل سکے، ورنہ تمیم کرے یا سر پر مسح کرے اور بدن دھولے جیسا اس کے حال مرض کا تقاضا ہو اور اگر ٹھنڈ ے وقت نہانا نقصان دیتاہے تو اس وقت تیمم یابدستور سر کا مسح اور باقی بدن کا غسل کرلے پھر جب گرم وقت آئے نہالے غرض جہاں تک ضرر ہو اُسی کا اتباع کرے اُس سے آگے نہ بڑھے جب کسی طرح نہ نہا سکے تو جب تک یہ حالت رہے تیمم کرے واللہ تعالٰی اعلم۔