مسئلہ ۱۲: از کانپور محلہ بانس منڈی مدرسۃ امداد العلوم مسئولہ ابوالہادی محمد عبدالکافی روزیک شنبہ ۲۱ ذی الحجہ ۱۳۳۳ھ
دربارہ اس مسئلہ میں کہ وقت ختم قرآن تراویح میں تین بار سورہ اخلاص شریف کا پڑھنا مکروہ ہے یا مستحسن بینوا توجروا (بیان فرمائیے اجر پائیے۔ت)
الجواب
مستحسن ہے ، فتاوٰ ی عالمگیری میں ہے : قراء ۃ قل ھو اللہ احد ثلاث مرات عقیب الختم یستحسنھا بعض المشائخ لجبر نقصان دخل فی قراء ۃ البعض الا ان یکون ختم القراٰن فی الصلوٰۃ المکتوبۃ فلایزیدعلی مرۃ واحدۃ۱۔ ختم قرآن کے بعد تین مرتبہ قل ھو اللہ احد الخ، پڑھنے کو بعض مشائخ نے مستحسن قرار دیاہے تاکہ اس نقصان کا ازالہ ہوجائے جو بعض کے پڑھتے وقت پیدا ہوا ہے ، مگر جب ختم قرآن فرض نماز کے اندر ہوتو صرف ایک ہی بار سورہ اخلاص پڑھے زائد نہ پڑھے ۔ (ت)
(۱ الفتاوی الھندیۃ کتاب الکراہیۃ الباب الرابع نورانی کتب خانہ پشاور ۵/ ۳۱۷)
عقود الدریہ میں ہے : والعمل بما علیہ الاکثر۲۔ اس پرعمل کیاجائے جس پر اکثریت کاعمل ہو ۔ت) واللہ تعالٰی اعلم
(۲العقود الدریۃ مسائل وفوائدشتی من الحظر والاباحۃ العمل بما علیہ الاکثر ارگ بازار افغانستان ۲/۳۵۶)
فتاوی رضویہ جلد 29