مسئلہ ۱۰۱: ۱۱ جمادی الاولٰی ۱۳۳۷ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اُس مسئلہ میں کہ ایمان کی تعریف کیا ہے؟ اور ایمان کامل کیسے ہوتا ہے؟ بینّوا توجروا۔(بیان فرماؤ اجردیئے جاؤ گے۔ت)
الجواب : محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو ہر بات میں سچا جانے، حضور کی حقانیت کوصدقِ دل سے ماننا ایمان ہے جو اس کا مقرر ہو اسے مسلمان جانیں گے جب کہ اس کے کسی قول یا فعل یا حال میں اﷲ ورسول کا انکار یا تکذیب یا توہین نہ پائی جائے اور جس کے دل میں اﷲ ورسول جل و علا وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا علاقہ تمام علاقوں پر غالب ہوا ﷲ ورسول کے محبوں سے محبت رکھے اگرچہ اپنے دشمن ہوں، اور اﷲ ورسول کے مخالفوں بدگویوں سے عداوت رکھے اگرچہ اپنے جگر کے ٹکڑے ہوں، جو کچھ دے اللہ کے لیے دے جو کچھ روکے ، سو اس کا ایمان کامل ہے،
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: من احب ﷲ وابغض ﷲ واعطی ﷲ ومنع ﷲ فقدا ستکمل الایمان واﷲ تعالٰی اعلم ۔۱ جس نے اﷲ تعالٰی کے لیے محبت کی اور اﷲ تعالٰی کے لیے عداوت کی، اور اﷲ تعالٰی کے لیے دیا اور اﷲ تعالٰی کے لیے روکا ، اس کا ایمان کامل ہے۔(ت)واﷲ تعالٰی اعلم۔
( ۱ سنن ابی داؤد کتاب السنۃ باب فی رد الارجاء آفتاب عالم پریس لاہور ۲/ ۲۸۷)