حیات انبیاء و اولیاء, عقائد و کلام, فتاوی رضویہ

کیا ارواح معدوم کردی گئی تھیں؟

مسئلہ ۱۰۰: از شہر بریلی محلہ سوداگراں مسؤلہ شفیع احمد بیسلپوری ۵جمادی الاولی ۱۳۳۷ھ
حضور پُرنور، بعدِمیثاق الست بربّکم کیا ارواح معدوم کردی گئی تھیں اور بعدہ خلقِ انسان کے وقت پھر خلق روح ہوتا ہے، اس میں اہل سنت کا کیا عقیدہ ہے اور کیا دلیل ؟ اور یہ عقیدہ کس مرتبہ میں ہے ایقانی اجماعی یا ضروریاتِ اہلسنت سے؟ اس مسئلہ میں علماء کو تردد ہے، ابھی ضرورت ہے۔

الجواب : حاشاﷲ، رُوح بعد ایجاد کبھی فنا نہ ہوگی ، انما خلقتم للابد۲؂ (تم ہمیشہ کے لیے پیدا کیے گئے ہو۔ت) بدن کے ساتھ حدوث نفس خیال باطل فلاسفہ ہے،

قال اﷲ عزوجل: وکنتم امواتا فاحیاکم ثم یمیتکم ثم یحییکم ۔۳؂ حالانکہ تم مردہ تھے اُس نے تمہیں جِلایا پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں جِلائے گا۔(ت)

(۲ ؎ شرح الصدور باب فضل الموت خلافت اکیڈمی منگورہ سوات ص۵)
( ۳ ؎ القرآن الکریم ۲/ ۲۸)

اگر بعد میثاق رُوحیں معدوم کردی گئی ہوتیں تو تین موتیں ہوتیں اور یوں فرمایا جاتا۔ کنتم امواتا فاحیا کم ثم اماتکم ثم احیا کم ثم یمیتکم ثم یحییکم ۔ تم مردہ تھے اس نے تمہیں زندہ کیا، پھر مارا، پھر زندہ کیا، پھر مارے گا، پھر زندہ کرے گا۔(ت)
یہ عقیدہ اجماعی ہے مگر نہ اس درجہ پر واضح کہ جو شخص بحال ناواقفی اس کا خلاف کرے اُسے اہل سنت سے خارج کیا جائے بلکہ غلط کارخاطی ہے وبس ، اور اس پر یہ الزام ہے کہ بے جانے لب کشائی کی جرات کی۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔