ی۔دینیات, زکاۃ کا بیان

مزارعت بالمناصفہ میں عشر کیسے نکالیں گے

مسئله : کسی ایسی جگہ مزروعہ زمین کی لگان اکیاون روپیہ فی بیگھ حکومت وقت لیتی ہے ۔نیز اپنی مقرر کردہ قیمت فی بیگھ ساٹھ کلو دھان ہی یا اس کی قیمت لیتی ہے ۔ ہر اس زمین کا کہ جس میں دھان پیدا ہوتا ہو یا “کودو”۔ ایسی صورت میں اگر اپنا کھیت بٹائی دیتا ہے تو آدھا بونے والا لے لیتا ہےاور نصف باقی میں کھیت والے کو لگان ادا کرنی پڑتی ہے۔ اور مقررہ قیمت کا دھان بھی حکومت کو بطور لگان دینا پڑتا ہے اس صورت میں کھیت والے کے پاس قلیل مقدار سے غلہ بچتا ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ مقدار مذکور سے عشر کی ادائیگی ضروری ہے یا پورے غلہ کا عشر صاحب زمین کے لئے ضروری ہے ۔ لہذا عشر کے ادا کرنے کا جو صحیح طریقہ ہے۔ حدیث و فقہ کی روشنی میں بیان فرمائیں ۔ نیز اس مسئلہ کا جواب مرحمت فرمائیں وہ یہ کہ جو لوگ خود کاشت نہیں کرتے بلکہ مزدوروں سے کام لیتے ہیں ان کی پیداوار کا اکثر حصہ مزدوروں کی اخراجات اور لگان کی ادائیگی پر صرف ہو جاتا ہے ۔
الجواب: مزارعت بالمناصفہ کی صورت میں پوری پیداوار کا عشر مالک زمین پر واجب نہیں بلکہ صرف نصف میں عشر واجب ہے۔ فتاوی رضویہ جلد چہارم 454 میں ہے کہ اگر بٹائی پر دی جائے یعنی مزارع سے پیداوار کا حصہ مثلا نصف یا ثلث غلہ قرار دیا جائے تو مالک زمین پر صرف بقدر حصہ کا عشر آئے گا مثلا مزارعت بالمناصفہ کی صورت میں سو من غلہ پیدا ہو تو مالک زمین پانچ من عشر دے – انتهی بالفاظه ۔ اور دوسرے مسئلہ کا جواب یہ ہے کہ مزدوری کی اجرت نکال کر باقی کا عشر یا نصف عشر نہیں دیا جائے گا بلکہ کل پیداوار کا عشر و نصف عشر دینا واجب ہوگا۔ هكذا في بهار الشريعة عن الدر المختار ورد المحتار والله تعالى ورسوله الاعلى اعلم جل جلاله وصلى الله تعالى عليه وسلم
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص:483 جلد 1 ۔