مردوں کے لیے سرخ لباس کی ممانعت اور جدید تحقیقات
سرخ لباس سے ناپسندیدگی:
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے سرخ لباس کو نا پسند فرمایا ( معمولات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ) اس ضمن میں علماء کرام نے بے شمار احادیث کے حوالے دیئے ہیں۔ مردوں کے لیے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سرخ رنگ نا پسند فرماتے۔
ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سرخ لباس پہنے خدمت اقدس میں حاضر ہوئے۔
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
یہ کیا لباس ہے ۔“ انہوں نے جا کر آگ میں ڈال دیا۔
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا تو فرمایا :
جلانے کی ضرورت نہ تھی کسی عورت کو دے دیا ہوتا ۔
( ابودودشریف )
سرخ لباس اور جدید سائنسی تحقیقات:
مردوں کے لیے:
سرخی مردوں کے ہارمونزی نظام کے لیے بہت نقصان دہ ہے اس سے جسم کے ہارمونز پر منفی اثر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ایک خاص قسم کی رطوبت ان سے خارج ہو کر خون میں شامل ہوتی ہے اس رطوبت سے ماہرین نفسیات اور ماہرین کرو مو پیتھی کے مطابق مندرجہ ذیل امراض پیدا ہوتے ہیں مزید یہ کہ سرخ لباس مردوں کی فطری پسند کے برعکس ہے۔
ہائی بلڈ پریشر، جنسی ہیجان، جلدی امراض ، غدود کا ورم ، غدہ رقیہ پر اثر ، کمر کے بالائی عضلات کا کھنچاؤ۔
ملحوظ خاص بعض کتب میں مفسرین نے کسی خاص حکمت کے تحت سرخ لباس کے استعمال کی رعایت دی ہے۔
(بشکر یہ التزکیہ ، ۵ مئی ۱۹۹۸ .