عقائد و کلام, فتاوی رضویہ

قیام میلاد شریف

مسئلہ ۱۴۲: از شہر محلہ سوداگراں مسئولہ احسان علی طالب علم مدرسہ منظر الاسلام ۱۸ صفر ۱۳۳۹ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کہتا ہے کہ قیام میلاد شریف اگر مطلقاً ذکر خیر کی وجہ سے کیا جاتا ہے تو اول وقت سے کیوں نہیں کیا جاتا اس لیے کہ اول سے ذکرِ خیر ہی ہوتا ہے، اور اگر اس خیال سے کیا جاتا ہے کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم رونق افروز ہوتے ہیں تو کیا حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اول وقت سے رونق افروز نہیں ہوتے اگر ہوتے تو ابتداءً مجلس مبارک قیام ہی سے کیوں نہیں ہوتا اور اگر نہیں تو کیا فظھرفولد (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم) ہی کے وقت جلوہ افروز ہوتے اور تا قیام تشریف فرمارہتے اور فوراً لوگوں کے بیٹھتے ہی تشریف لے جاتے ہیں تو اس سے معلوم ہوتا ہے، کہ حضور کا آنا لوگوں کے قیام ونیز میلادخواں کے فظھر فولد کہنے پر موقوف ہے، کیا یہ زید کا کہنا لغو ہے یا نہیں اور اس کا کافی جواب کیا ہے؟ بینوا توجروا ( بیان فرماؤ اجر دیئے جاؤ گے۔ت)

الجواب : زید کی یہ سب حماقتیں جہالتیں سفاہتیں ہیں مہمل ولا یعنی شقوق اپنی طرف سے ایجاد کیے اور جو وجہ حقیقی ہے اس کی طرف اسے ہدایت نہ ہوئی، تعظیم ذکر اقدس مثل تعظیم ذاتِ انور ہے صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم، تعظیم ذات باختلافِ حالات مختلف ہوتی ہے، معظم کے قدوم کے وقت قیام کیا جاتا ہے اور اس کے حضور کے وقت بادب اس کے سامنے بیٹھنا تعظیم ہے۔ ذکر شریف میں بھی ذکر قدوم کی تعظیم قیام سے ہے اور باقی وقت کی تعظیم بادب قعود سے۔ ولٰکن الوھابیۃ قوم لایعقلون (لیکن وہابی بے عقل قوم ہے۔ت) واﷲ تعالٰی اعلم،