سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ جلسہ اور قعدہ اخیرہ میں بیٹھنے کا طریقہ کیا ہے۔ اس میں ایک پاؤں کھڑا کرنا اور انگلیوں کو بینڈ کرنے{انگلیوں کا پیٹ زمین پر لگانے} کا کیا حکم ہے۔ اگر کوئی کسی عذر کی وجہ سے بینڈ نہیں کر سکتا تو اس کے لیے کیا حکم ہے۔؟
ان میں عورت کے لیے کیا حکم ہے؟
جواب
بِعَونِ المَلِكِ الوَهَّابُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي النُّورَ وَالصَّوَاب
دو سجدوں کے درمیان بیٹھنے کو جلسہ کہتے ہیں اور آخری تشہد کے وقت بیٹھنے کو قعدہ اخیرہ کہتے ہیں ۔ ان دونوں میں بیٹھنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ بایاں (Left) پاؤں بچھا کر دونوں سرین اس پر رکھ کر بیٹھے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھنا علیحدہ سنت ہے اور دائیں پاؤں کی انگلیاں قبلہ رخ کرنا بھی سنت ہے اور یہ سب مرد کے لیے ہے۔
تنویر الابصار مع در مختار میں ہے: ” يفترشُ الرَّجُلُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَيَجْلِسُ عَلَيْهَا وَيَنْصِب رِجْلَهُ الْيُمْنَى وَيُوجِهُ أَصَابِعَهُ فِي الْمَنْصُوبَةِ أَحْوَ الْقِبْلَةِ و هُوَ السُّنَّةُ فِي الْفَرْضِ وَالنَّفَلِ”
مرد بایاں (Left) پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھے اور دایاں پاؤں کھڑارکھے اور دائیں پاؤں کی انگلیاں قبلہ رخ کرے اور یہ فرض و نفل دونوں میں سنت ہے۔ (در مختار مع رد المحتار ج 1)
بلا عذر دایاں پاؤں کھڑا نہ کرنا یا اس کی انگلیوں کو بینڈ کر کے قبلہ رخ نہ کرنا خلاف سنت اور ثواب سے محرومی ھے البتہ عذر ہو تو حرج نہیں ۔
جیسا کہ در مختار میں ہے : “ فَلَوْ تَرَبَّعَ أَوْ تَوَزَكَ تَخَالَفَ السُّنَّةَ “
جس نے (مذکورہ بالا طریقہ کے خلاف کیا ) تربع کیا یا تورک کیا اس نے سنت کی مخالفت کی ۔
(در مختار مع رد المحتار ج 1 )
اور جلسہ اور قعدہ میں عورت کیلئے سنت یہ ہے کہ وہ بائیں سرین پر بیٹھے اور دونوں پاؤں داہنی جانب نکال دے۔
جیسا کہ بہار شریعت میں ہے :
اور عورت دونوں پاؤں داہنی جانب نکال دے اور بائیں سرین پر بیٹھے۔
(بهار شریعت ج 1 ص 530)
وَاللهُ تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم ۔
فتاوی یورپ و برطانیہ ص174