عقائد و کلام, علم غیب, فتاوی رضویہ

غیب کا علم

مسئلہ ۱۴۶: از سیتا پور محلہ نرائن پور مکان مولوی الہٰی بخش صاحب مسئولہ علی حسین خان ۲۹ رمضان ۱۳۳۹ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اگر کوئی شخص کہے کہ غیب کا حال سوائے خدا تعالٰی کے کوئی نہیں جانتا ہے حتی کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو بھی نہیں معلوم تھا بہ ثبوت اس روایت کے کہ ایک بار ابوجہل نے کنواں راستے میں کھو د کر خس پوش کردیا تھا اور خود بیماری کا حیلہ کرکے پڑرہا تھا جس وقت حضور عیادت کو گئے تو چاہ مذکور عین ر ہگزر میں تھا اس وقت جبرئیل علیہ السلام نے بذریعہ وحی معلوم کیا لہذا اولیاء اﷲ بھی نہیں جان سکتے بجز کشف والہام کے ۔ بینوا توجروا ( بیان فرمایئے اجر دیئے جاؤ گے۔ت)

الجواب: یہ حق ہے کہ غیب کا حال سوارب عزوجل کے کوئی نہیں جانتا یعنی اپنی ذات سے بے اس کے بتائے اور یہ باطل ہے کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو بھی نہیں معلوم تھا قران کریم واحادیثِ صحیحہ سے یہ ثابت ہے کہ ما کان وما یکون الٰی اٰخر الایام ( جو ہوچکا اور قیامت تک ہوگا۔ت) کے تمام غیب حضور اقدس علیہ افضل الصلوۃ والسلام پر منکشف فرمادیئے گئے اور حضور کے بتائے سے حضور کے غلام اولیائے کرام جانتے ہیں کشف والہام دونوں ان کے جاننے کے ذریعہ ہیں اور ان پر کوئی حد بندی نہیں۔ ان تمام مضامین کی تفصیل ہماری کتاب انباء المصطفٰی وخالص الاعتقاد (رسالہ کلک کریں)وغیرہما میں ہے اور وہ ابوجہل کے کنویں والی حکایت محض ساختہ و بے اصل ہے۔ وھو تعالٰی اعلم۔