مسئلہ ۱۸۷ : ازریاست رامپور کونچہ قاضی مرزا صابر حسین بروز شنبہ ۱۷ رجب ۱۳۳۴ھ
کیا ارشاد فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین ومشائخ کرام اور اولیائے عظام اس مسئلہ میں کہ حضرت بڑے پیر صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کی چند مشہور کرامتیں جو کہ مولود شریف ووعظ وغیرہ میں بیان کی جاتی ہیں منجملہ ان کے ایک یہ ہے کہ ایک بڑھا لبِ دریا بیٹھی روتی تھی، اتفاقاً حضرت کا اس طرف سے گزرہوا۔ حضرت نے فرمایا کہ اس قدر کیوں روتی ہو؟ بڑھیا نے عرض کیا : حضرت ! میرے لڑکے کی بارہ برس ہوئے یہاں دریا میں مع سامان کے برات ڈوبی ہے میں یہاں آکر روزانہ روتی ہوں، آپ نے دعا فرمائی آپ کی دعا کی برکت سے بارہ برس کی ڈوبی ہوئی برات مع کل سامان کے صحیح و سالم نکل آئی اور بڑھیا خوش و خرم اپنے مکان کو چلی گئی۔
دوسرے یہ کہ حضرت کے ایک مرید کا انتقال ہوگیا، موتٰی کا لڑکا حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا اور حضرت سے عرض کیا کہ میرے والد کا انتقال ہوگیا۔ اس پر لڑکا زیادہ رویا پیٹا اور اُڑ گیا۔ تو آپ کو رحم آیا آپ نے وعدہ فرمایا اور لڑکے کی تسکین کی۔ بعدہ حضرت عزرائیل علیہ السلام کو مراقب ہو کر روکا، جب حضرت عزرائیل علیہ السلام رکے آپ نے دریافت کیا کہ ہمارے مرید کی روح تم نے قبض کی ہے؟ جواب دیا کہ ہاں آپ نے فرمایا۔ روح ہمارے مرید کی چھوڑ دو عزرائیل علیہ السلام نے کہا کہ میں نے بحکم رب العالمین رُوح قبض کی ہے ۔ بغیر حکم نہیں چھوڑ سکتا۔ اس پر جھگڑا ہوا۔ آپ نے تھپڑ مارا، حضرت کے تھپڑ سے عزرائیل علیہ السلام کی ایک آنکھ نکل پڑی اورآپ نے ان سے زنبیل چھین کر اس روز کی تمام رُوحیں جو کہ قبض کی تھیں چھوڑ دیں۔ اس پر حضرت عزرائیل علیہ السلام نے رب العالمین سے عرض کیا وہاں سے حکم ہوا کہ ہمارے محبوب نے ایک رُوح چھوڑنے کو کہاتھا تم نے کیوں نہیں چھوڑ ی ہم کو ان کی خاطر منظور ہے اگر انہوں نے تمام روحیں چھوڑدیں تو کچھ مضائقہ نہیں۔
شرعاً ان روایتوں کا بیان کرنا مجلس مولود شریف یا وعظ وغیرہ میں درست ہے، یا نہیں؟ بحوالہ کتب معتبرتحریر فرمائیے۔ بینوا توجروا۔ ( بیان فرمائیے اجر دیئے جاؤ گے۔ت
الجواب الملفوظ :
پہلی روایت اگرچہ نظر سے کسی کتاب میں نہ گزری مگر زبان پر مشہور ہے ، اوراُس میں کوئی امر خلافِ شرع نہیں، اس ا کا انکار نہ کیا جائے۔
اور دوسری روایت ابلیس کی گھڑی ہوئی ہے اور اُس کا پڑھنا اور سُننا دونوں حرام ۔
احمق، جاہل بے ادب نے یہ جانا کہ وہ اس میں حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کی تعظیم کرتا ہے حالانکہ وہ حضور کی سخت توہین کررہا ہے، کسی عالم مسلمان کی اس سے زیادہ توہین کیا ہوگی کہ معاذ اﷲ اُسے کفر کی طرف نسبت کیا جائے نہ کہ محبوبانِ الہٰی سیدنا عزرائیل علیہ السلام مرسلین ملائکہ میں سے ہیں اور مرسلین ملائکہ بالاجماع تمام غیر انبیاء سے افضل ہیں کسی رسول کے ساتھ ایسی حرکت کرنا توہین رسول کے سبب معاذ اﷲ اس کے لیے باعثِ کفر ہے، اﷲ تعالٰی جہالت و ضلالت سے پناہ دے۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔