مسئلہ۵ : از بنگلور جامع مسجد سید شاہ مرسلہ قاضی عبدالغفارصاحب مورخہ ۱۱جمادی الاولٰی ۱۳۳۶ھ۔
حضرت غوث الثقلین رضی اللہ تعالٰی عنہ نے “قدمی ھٰذہٖ علٰی رقبۃ کل ولی اللہ ۲”(میرایہ قدم ہر ولی اللہ کی گردن پر ہے ۔ت)فرمایا ہے ،
(۲بہجۃ الاسرارومعدن الانوارذکر تعظیم الاولیاء لہ الخ مصطفٰی البابی مصرص۱۸)
اس سے یہ معلوم ہوتاہے کہ جن کی تفصیل قرآن واحادیث سے منصوص نہیں ایسے ماوراء متقدمین ومتاخرین سے ان کو فضیلت ہے ۔ اورحضرت شیخ احمد سرہندی کے آخر مکتوبات میں ہے کہ مجدد نائب مناب حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کے ہیں اصل منبع فیوض حضرت غوث الثقلین ہیں۱ ۔
(۱مکتوبات امام ربانی دفتر سوم مکتوب۱۲۳منشی نولکشورلکھنئو۲۴۷/۳)
پس اگر کوئی شخص یہ عقید ہ رکھے کہ حضرت غوث الاعظم ان سب اولیاء سے افضل اوران کے بعد خواجہ خواجگان بہاء الدین نقشبند قدس سرہٗ وحضرت خواجہ معین الدین چشتی قدس سرہٗ سب کے سب حضرت غوث الاعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نائب ہیں تو یہ عقیدہ بخیال صوفیہ جائز ہے یا جائز نہیں ؟
الجواب
عقیدہ وہ چیز ہے جس کا اعتقادومدار سنیت اوراس کا انکار بلکہ اس میں ترددگمراہی وضلالت، اس قسم کے امور ان مسائل سے نہیں ہوتے ، ہاں وہ مسلک جو ہمارے نزیدک محقق ہے اوربشہادت اولیاء وشہادت سیدناخضر علیہ الصلٰوۃ والسلام وبمرویات اکابر ائمہ کرام ثابت ہے یہ ہی ہے کہ باستثناء انکے جن کی افضلیت منصوص ہے جیسے جملہ صحابہ کرم وبعض اکابرتابعین عظما کہ
والذین اتبعوا احسان۲ (اورجو بھلائی کے ساتھ ان کےپیروہوئے ۔ ت)ہیں ،
(۲القرآن الکریم ۱۰۰/۹)
اوراپنے ان القاب سے ممتاز ہیں ولہذا اولیاء وصوفیہ ومشائخ ان الفاظ سے ان کی طرف ذہن نہیں جاتا اگرچہ وہ خود سرداران اولیاء ہیں ، وہ کہ ان الفاظ سے مفہوم ہوئے ہیں حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کے زمانہ میں ہوں جیسے سائر اولیائے عشرہ کہ احیائے موتٰی فرماتے تھے ، خواہ حضور سے متقدم ہوں جیسےحضرت معروف کرخی وبایزید بسطامی وسید الطائفہ جنیدوابوبکرشبلی وابو سعید خراز،اگر چہ وہ خود حضورکے مشائخ ہیں،اورجو حضور کے بعد ہیں جیسے حضرت خواجہ غریب نواز سلطان الہند وحضرت شیخ الشیوخ شہاب الدین سہروردی وحضرت سیدنا بہاؤ الملۃ والدین نقشبند اوان اکابر کے خلفاء ومشائخ وغیرہم قدس اللہ اسرارھم وافاض علینا برکتھم وانوارھم (اللہ تعالٰی انکے اسرار کو مقدس بنائے اوران کی برکات وانوارہمیں عطافرمائے۔ت) حضورسرکارغوثیت مدار بلا استثنا ان سب سے اعلٰی واکمل وافضل ہیں، اورحضور کے بعد جتنے اکابر ہوئے اورتا زمانہ سیدنا امام مہدی ہوں گے کسی سلسلہ کے ہوں یا سلسلہ سے جدا افراد ہوں غوث،قطب ، امامین ، اوتاد اربعہ ،مبدلائے سبعہ،ابدال سبعین، نقبا،نجبا،ہردورہ کے عظماء ،کبرا سب حضورسے مستفیض اورحضور کے فیض سے کامل ومکمل ہیں
یک چراغ ست دریں خانہ کہ از پرتوآں ہرکجا مینگری انجمنے ساختہ اند
(اس گھرمیں ایک ہی چراغ ہے اس کی روشنی کےسے جہاں کہیں تودیکھے انجمن بنائے ہوئے ہیں۔ت)
یہ چشی نقشبندی، سہروردی ہر اک تیری طرف آئل ہے یا غوث۱
(۱حدائق بخشش وصل سوم مکتبہ رضویہ کراچی ۱۰/۲)
ملائک کے بشر کے جن کے حلقے تیری ضوماہ ہر منزل ہے یا غوث
بخاراوعراق وچشت واجمیر تیری لوشمع ہر محفل ہے یاغوث۲
(۲حدائق بخشش وصل اول فضائل سرکارغوثیت رضی اللہ عنہ مکتبہ رضویہ کراچی۸/۲)
شجر سروسہی کس کے اُگائے تیرے معرفت پھول سہی کسی کا کھلایا تیرا
تو ہے نو شاہ براتی ہے یہ ساراگلزار لائی ہے فصل سمن گوندھ کے سہراتیرا
نہیں کس چاند کی منزل میں تیرا جلوۂ نور نہیں کس آئینہ کے گھر میں اجالاتیرا
مزرع چشت وبخاراوعراق واجمیر کون سی کشت پہ برسانہیں جھالاتیرا
کس گلستاں کو نہیں فصل بہاری سے نیاز کون سے سلسلہ میں فیض نہ آیاتیرا
راج کس شہر میں کرتے نہیں تیرے خدام باج کس نہر سے لیتانہیں دریاتیرا۳
(۳حدائق بخشش وصل سوم درحسن معافرت سرکارغوثیت رضی اللہ عنہ مکتبہ رضویہ کراچی ۷/۱)
یہ ضرورہے کہ ہر شخس اپنی سرکارکی بڑائی چاہتاہے مگرمن وتو زید وعمروکے چاہے کچھ نہیں ہوتا،چاہنا اس کا ہے جس کے ہاتھ میزان فضل ہے ،غلبۂ شوق اورچیزہے اورثبوت دلائل اور۔ ہم جو کہتے ہیں خود نہیں کہتے بلکہ اکابر کاارشاد ہے اجلۂ اعاظم کاجس پر اعتماد ہے ، ایک تو خود حضوروالا کاوہ فرمان واجب الاذعان کہ قدمی ھذہٖ علی رقبۃ کل ولی اللہ۴(میرا یہ قدم ہر ولی اللہ کی گردن پر ہے ۔ت)کہ حضور والا سے متواتر ہوا اور اکابراولیاء نے بحکم الہی اسے قبول کیا اور قدمِ اقدس اپنی گردنوں پرلیا،
(۴بہجۃ الاسرارومعدن الانوارذکر اخارالمشائخ عنہ بذٰلک مصطفٰی البابی مصرص۴)
نیز ارشاد اقدس : الانس لھم مشائخ والجن لھم مشائخ والملٰئکۃ لھم مشائخ وانا شیخ الکل لاتقیسونی باحد ولاتقیسواعلٰی احدًا۔رواہ الامام الاوحد ابوالحسن علی بن یوسف بن جریر اللخمی الشطنوفی نورالملۃ والدین ابوالحسن قدس سرہٗ فی بھجۃ الاسرارقال اخبرنا ابوعلی الحسن بن نجم الدین الحور انی قال اخبرنا الشیخ العارف ابو محمد علی بن ادریس الیعقوبی قال سمعت الشیخ عبدالقادر ۱ رضی اللہ تعالٰی عنہ فذکرہ۔ آدمیوں کیلئے شیخ ہیں او رجن کیلئے شیخ ہیں اورفرشتوں کیلئے شیخ ہیں اورمیں ان سب کا شیخ ہوں، مجھے کسی پر نہ قیاس کر نہ کسی کو مجھ پر قیاس کرو(اس کو روایت کیا امام یکتا ابوالحسن علی بن یوسف بن حریر لخمی شطنوفی نورالملۃ والدین قدس سرہٗ نے بہجۃ الاسرارمیں ، انہوں نے کہا ہمیں خبر دی ابو علی حسن بن نجم الدین حورانی نے،انہوں نے کہاہمیں خبر دی شیخ عارف ابومحمد علی بن ادریس یعقوبی نے ، انہوں نے کہا مین نے شیخ عبدالقادررضی اللہ تعالٰی عنہ کو فرماتے سنا (آگے وہی حدیث ذکر کی)۔ت)
(۱بہجۃ الاسرارومعدن انوارذکر کلمات اخبربہاعن نفسہ محدثابنعمۃ رب مصطفٰی البابی مصر ص۲۲،۲۳)
حضور کے زمانہ اقدس کے دو ولی جلیل حضرت سید ابوالسعودبن احمد بن ابی بکر حریمی وحضرت سیدی ابوعمر وعثمٰن الصریفینی قدس اللہ سرھمافرماتے ہیں :
واللہ مااظھراللہ تعالٰی ولایضھر الی الوجودمثل الشیخ محی الدین عبدالقادررضی اللہ تعالٰی عنہ ۔ رواہ ایضاًفی بھجۃ الاسرار۲۔
خدا کی قسم اللہ تعالٰی نے کوئی ولی ظاہر کیا نہ ظاہر کرے مثل شیخ عبدالقادررضی اللہ تعالٰی عنہ کے ۔(اس کو بھی بہجۃ الاسرارمیں روایت کیاہے۔ت)
(۲بہجۃ الاسرارومعدن انوارذکر فصول من کلامہ مرصعابشئی من عجائب احوالہ الخ مصطفٰی البابی مصر ص۲۵)
سیدنا خضر علیہ الصلٰوۃ والسلام فرماتے ہیں : مااوصل اللہ تعالٰی ولیا الٰی مقام الا وکان الشیخ عبدالقادر اعلاہ ولاوھب اللہ المقرب حالاالاوکان الشیخ عبدالقادر اجلہ وما اتخذ اللہ ولیا کان اویکون الاوھومتأدب معہ الی یوم القیمۃ ۔ رواہ ایضافی بھجۃ الاسرار۱ عن الشیخ القدرۃ جمال الدین بن ابی محمد بن عبدالبصری رضی اللہ تعالٰی عنہ سیدنا الخضرعلیہ الصلٰوۃ والسلام مشافۃ بلاوسطۃ۔واللہ تعالٰی اعلم۔
اللہ سبحانہ وتعالٰی نے جس ولی کو کسی مقام تک پہنچایا شیخ عبدالقادر اس سے اعلٰی رہے ،اورجس مقرب کو کوئی حال عطا کیا شیخ عبدالقادر اس سے بالا رہے،اللہ کے جتنے اولیا ہوئے اورجتنے ہوں گے قیامت تک سب شیخ عبدالقادر کا ادب کرتے ہیں ۔ (اس کوبھی بہجۃ الاسرارمیں شیخ مقتداجمال الدین بن ابو محمدبن عبدالبصری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا اورانہوں نے اس کو سیدنا خضر علیہ الصلٰوۃ والسلام سے بالمشافہ بلاواسطہ روایت فرمایا ۔ واللہ تعالٰی اعلم۔)
(۱بہجۃ الاسرارومعدن انوارذکر الشیخ ابومحمد القاسم بن عبدالبصری مصطفٰی البابی مصرص۱۷۳)