جس حالت میں کہ معمول مشورات کا مقابلہ کر سکتا ہے یعنی ممکن ہے کہ عامل کے مشورے کے مطابق عمل کرے یا نہ بھی کرے ۔
ہلکی نیند:ہلکی نیند جس میں آنکھیں نہیں کھولی جاسکتیں اور معمول کو مجبوراً مشورات قبول کرنے پڑتے ہیں لیکن اس حالت میں بیداری کے وقت سابقہ واقعات بھول نہیں جاتے۔
گہری نیند:گہری نیند یاSOMNABULISH سے بھی آگے جس میں حافظہ نہ رہے۔ اورہپناٹزم کے اثرات مابعد بہت اچھے رہیں۔
عام طور پر طبی علاج کے لیئےصرف پہلی حالت مطلوب ہوتی ہے اگرہییناٹک نیند اس درجہ سے زیادہ نہ ہو تو بھی نمایاں فائدہ اور علاج ظہور میں آتا ہے یعنی اس کے اثرات ایسے خفیف ہوتے ہیں کہ جو لوگ اس حالت سے گزرے تھے۔وہ عام طور پر کہا کرتے ہیں کہ ہم کسی ہپناٹک حالت سے گزرے ہی نہیں کیوں کہ جو باتیں اس اثنا میں ہوئی ۔وہ اسے سنتے رہے تھے اور وہ سب ا انہیں یادہیں۔ گو اس کے ساتھ ہی وہ تسلیم کرتے ہیں کہ اس وقت ان پر ایک مسکن اور آرام دہ اثر طاری تھا۔ معمولی آرام کی حالت اور ہلکی ہپپناٹک حالت میں جو فرق ہوتا ہے ۔ اس کےمتعلق دو باتیں خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
یعنی ہیپناٹک نیند کی حالت میں مریض بالکل ساکن پڑا رہتا ہے۔ نہ وہ کسی عضو کو حرکت دیتا ہے اور نہ پہلو بدلنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس حالت میں معمول ان مشورات کو منظور کر لیتا ہے اور ان پر عمل کرتا ہے۔جہنیں وہ بحالت بیداری منظور نہ کرتا۔
چونکہ لوگوں میں عام طور پر خیال پھیلا ہوا ہے کہ لوگوں کو ان کی مرضی کے خلاف ہپناٹائیز کیا جاتا ہے۔ اس لیے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ اس جگہ وضاحت سے بیان کر دیا جائے کہ ایسا ہر گز نہیں ہوتا بخلاف ازیں مریض کی طرف سے ہر قسم کی مضرات کو پہلے رفع کر لینا چاہئے ۔صاف لفظوں میں اسے اس بات پر آمادہ کرناضروری ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو عامل کے حوالے کر دے کیوں کہ جب تک ایسا نہ ہو عامل کو کامیابی حاصل ہونا مشکل ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ اعتقاد بھی غلط ہے کہ صرف وہی لوگ اثرات ہیپناٹزم سے متاثر ہو سکتے ہیں جن کی قوت ارادی کمزور ہو۔حقیقت یہ ہے کہ ہپناٹزم سے بہترین طریقے پر متاثر ہونے والا شخص وہ ہے جو اس کے اثر کو قبول کر نے پر رضا مند ہو جو اس بات کو سمجھتا ہو کہ مجھ سے کیا
چاہا گیا ہے اور جو اپنے دل کو اس پر مرکوز کر سکتے ہیں چنانچہ دیوانوں کو ہپنا ٹائز کرناسب سے مشکل ہوتا ہے۔ کیوں کہ وہ فعل و خیال کے سلسلے پر اپنی توجہ جما نہیں سکتے اکثر لوگ یہ سنکر حیران ہوں گے کہ انسان خود اپنے آپ کو پناٹائز کر سکتا ہے مگر ڈاکٹرہالینڈد نے ثابت کیا ہے کہ کئی لوگ بغیر جانے ایسا کرتے ہیں یہ جو دیکھا جاتا ہے کہ انسان یکا یک افسردگی کی حالت کو چھوڑ کر ہوشیار ہو جاتا ہے یہ دراصل اپنے اوپر خود ہی اپناٹزم کرنے کی ایک صورت ہے اس نقطے کا مطلب ہے کہ ہر شخص اپنے اپ کو ڈھیلا چھوڑ کر اس قسم کا رجحان پیدا کر سکتا ہے کہ وہ رفتہ رفتہ اس حالت میں پہنچ جاتا ہے جسے ڈاکٹر ہالینڈر نے fascinationیعنی موہ قرار دیا ہے اس حالت سے انسان یہ فائدہ حاصل کر سکتا ہے کہ مفید ذاتی مشوروں کو تحت الشعور تک پہنچا دے اس جگہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہیپناٹک نیند کیا چیز ہے اور قدرتی نیند سے اس کا کیا تعلق ہے ان میں سے پہلے سوال کا اج تک اطمینان بخش جواب نہیں مل سکا اور یہ بات کچھ تعجب خیز بھی نہیں کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ معمولی نیند کے ظہور کی بھی اب تک تسلی بخش توضیح نہیں ہو سکی بعض پہلوؤں سے ہپناٹک نیند معمولی نیند سے بالکل مختلف ہوتی ہے لیکن بعض پہلوؤں سے اس سے بالکل ملتی جلتی ہے معمولی نیند اور اس میں ایک بڑا بھاری فرق تو یہ ہے کہ اسے بذریعہ عمل دن کے کسی بھی حصے میں پیدا کیا جا سکتا ہے اس کا تعلق نہ تو تکان سے ہے نہ دماغ کی فزیالوجیکل تبدیلیوں سے مل سکتا ہے معمولی نیند حاصل کرنے کے لیے یہ باتیں ضروری ہیں اس قسم کی نیند میں باخبری کسی بھی وقت بالکل دور نہیں ہوتی گویا دوسری بات ہے کہ بیدار ہونے کے بعد سابقہ واقعات بالکل بھولے ہوئے ہوں اس کا ثبوت اس بات سے ملتا ہے کہ عامل جو احکام دے اور ان کے متعلق کہے کہ انہیں اسی وقت یا بعد میں پورا کیا جائے معمول انہیں پورا کرنے پر امادہ ہوتا ہے بخلاف اس کے معمولی نیند ایسی گہری ہوتی ہے کہ اس میں انسان بالکل بے خبر ہوجاتا ہے اور ایسی حالت میں نہ صرف احکام منوانا ناممکن ہوتا ہے بلکہ اپنا ٹزم کے ظہورات (سکتہ) catalepsy اور anaesthesia (بے حسی) وغیرہ کو بھی عمل میں نہیں لایا جا سکتا معمولی نیند میں جو خواب نظر اتے ہیں اور بعض نیند ہی کی حالت میں اٹھ کر چل دیتے ہیں اس میں ہپناٹک نیند میں مشابہت کا ایک بہت بڑا پہلو نظر اتا ہے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں حالتوں میں قوی بہت تیز ہو جاتے ہے اور اس وقت انسان اس قسم کے کام کر سکتا ہے جو بحالت بیداری اس کے دائرہ امکان سے خارج ہوتے ہیں لیکن اس کا تفصیلی ذکر تیسری فصل میں کیا جائے گا قوی کے تیز ہونے کا مشاہدہ اچھی طرح ہے اپنا ٹک نیند کی حالت میں کیا جا سکتا ہے کیونکہ گو معمول سویا ہوا ہوتا ہے تا ہم اس کی تیزی کا مشاہدہ کرنے کے لیے جو احکام اسے دیے جاتے ہیں ان کا فورا جواب دیتا ہے اور ہپناٹزم کے ما بعد کے مشورات کے ذریعے ہم کافی طور پر اس کی موجودگی ثابت کر سکتے ہیں ہیپناٹک نیند کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس وقت انسان میں مشورات قبول کرنے کا مادہ بہت تیز ہو جاتا ہے چونکہ باخبر دل (شعور) معطل ہو جاتا ہے اس لیے نیم خبر دل (لاشعور) ہر قسم کے مشورات کو بلا نقطہ چینی قبول کر لیتا ہے اور انہیں عمل میں لاتا ہے. ضروری ہے کہ اس جگہ ہیپناٹزم کے بعض خطرات کا بھی ذکر کر دیا جائے جو لوگ اپنا ٹزم کے طبی فوائد سے تو واقف نہیں ہے وہ اس کے خلاف سب سے بڑی دلیل یہ دیا کرتے ہیں کہ عامل معمول پر کامل اختیار و اقتدار حاصل کر لیتا ہے جس سے اس کی قوت ارادی زائل ہو جاتی ہے اور وہ محض ایک کٹ پتلی بن جاتا ہے مگر ہپناٹزم کی مدد سے کسی قسم کے بھی علاج کرنے کا مدعا نہ صرف انسان کی قوت ارادی کو تقویت دیتا ہے بلکہ اس کے تمام اخلاق کو مضبوط بناتا ہے تاکہ وہ اپنے اپ کو ان غلامانہ عادات سے نکال سکے جن کا کہ وہ عادی بن چکا ہے فصل ہفتوں میں ہم یہ ثابت کریں گے کہ ہیپناٹک طبی علاج کا نہ صرف مدعا یہ ہے بلکہ اس کا نتیجہ بھی یہی ہے جو ہم نے بیان کیا ہے مثلا بعض لوگوں سے شراب کی عادت اس طرح چھڑا دی گئی جو لوگ مسلسل عادات کی وجہ سے خاص قسم کے خیالات یا جذبات کے پابند ہو چکے تھے انہیں ار نو تعلیم دے کر ان عادات سے بچا لیا گیا اس پر نقطہ چین حضرات یہ کہہ سکتے ہیں کہ گو ممکن ہے ہپناٹزم کے طبی استعمال کے نتائج یہی ہوں تا ہم خلق خدا کے فائدے کے لیے ممکن ہے بعض بے اصول لوگ ارتکاب جرائم میں لوگوں سے اس طریقے پر مدد لیں اس کا جواب ہمارے پاس یہ ہے کہ گورنمنٹ کو چاہیے وہ کلوروفام کے استعمال کی طرح ہیپناٹزم کے استعمال پر بھی بعض قیود عائد کرے تاکہ جو لوگ اس فن سے محض تماشوں کے طور پر کام لیں ان کا فعل خلاف ضابطہ سمجھا جائے اور صرف وہی لوگ جو اس سے کام لینے کی قابلیت رکھتے ہوں اس سے کام لیں رہا وہ خطرہ جو عوام کے دلوں میں گہری ہیپناٹک نیند کے متعلق پایا جاتا ہے اس کے متعلق ہم یہ بتا دینا چاہتے ہیں موجودہ زمانہ کے تمام ماہرین اپناٹزم ہلکی نیند کو قابل ترجیح خیال کرتے ہیں اور گہری نیند سے صرف شاذ و نادر حالتوں میں کام لیا جاتا ہے لیکن اگر گہری نیند سے عام طور پر بھی کام لیا جاتا ہو تو یہ فرضی خطرہ تین خطرات کے مقابلے میں ہیج ہے جو کلوروفام کے استعمال سے پیش آتے ہیں۔کلورو فارم کے استعمال میں کتنی احتیاط سے کام لو پھر بھی ہر حالت میں خطرہ کا صفر موجود رہتا ہے جس کا ثبوت گاہ بگاہ اموات کے واقع ہوتے رہنے سے ملتا ہے جبکہ گزشتہ دو صدی کے عرصہ میں ہیپناٹک نیند کی حالت میں ایک بھی موت واقعہ ہونے کی خبر سننے میں نہیں آئی ۔
ص:15
بحوالہ ہپناٹک نیند پیدا کرنے کے طریقے
غنودگی
01
Apr