مسئلہ ۲۱۴: از بمبئی کلابا کافی شاپ سید وزیر علی صاحب مسئولہ محمد ابراہیم صاحب ۵جمادی الاخر ۱۳۳۹ھ
بحضور فیض گنجور پیر روشن ضمیر جناب مولانا مولوی احمد رضا خاں صاحب بریلوی، بعد آدابِ خادمانہ کے عرض پرداز ہوں کہ یہاں پر عیسائیوں کا ( عیسائی) بہت زور شور ہے اور ہر وقت یہ لوگ پریشان کرتے ہیں، فی الحال ان کے دو سوال جن کے حل کرنے کے واسطے عرض کی جاتی ہی ہم لوگ حضور کے خادم اور نام لینے والے حضور کو ہی ہماری لاج ہے (۱) کلمہ شریف (لا الہٰ الاّ اﷲ محمد رسول اﷲ ) یہ قرآن میں کس جگہ لکھا ہے اگر نہیں تو وہ اس کی تشریح مانگتے ہیں۔
(۲) حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو کہتے ہیں کہ وہ شافع محشر کس طرح سے ؟ اس کا ثبوت دو کہ قرآن شریف میں کہاں لکھا ہے؟ حضور اس کو نہایت ضروری تصور فرما کر جلدی جواب سے سرفراز فرمائیں۔
الجواب :
(۱) قرآن مجید سورہ محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میں لا الٰہ الّا اﷲ۱ ؎۔ ہے اور اس کے متصل سورہ فتح میں محمد رسول اﷲ ۲ ؎۔
( ۱ ؎القرآن الکریم ۴۷ /۱۹) ( ۲ ؎ القرآن الکریم ۴۸ /۲۹)
(۲) سورہ بنی اسرائیل میں ہے : عٰسی ان یبعثک ربک مقاما محمود ا ۳ ؎۔ قریب ہے کہ تمہیں تمہارا رب ایسی جگہ کھڑا کردے جہاں سب تمہاری حمد کریں ۔(ت)
( ۳ ؎القرآن الکریم ۱۷/ ۷۹)
مقامِ محمود مقامِ شفاعت کا نام ہے ۔ سورہ نساء پارہ ۵ رکوع ۶ میں ہے : وانھم اذ ظلموا انفسھم جاءوک فاستغفر وااﷲ واستغفر لھم الرسول لوجدوا اﷲ توّاباً رحیماً ۴ ؎۔ اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کرلیں تو اے محبوب ! تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اﷲ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمائے تو ضرور اﷲ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔(ت)
(۴ ؎القرآن الکریم ۴ /۶۹)
رسول کا گناہگاروں کےلیے استغفار کرنا شفاعت ہی ہے۔ بےعلم آدمی کوکافروں سےبدمذہبوں سےالجھنا بحث کر نا سخت حرام ہے انہیں رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا یہ حکم ہے ایاکم وایاھم لایضلونکم ولایفتنونکم ۵ ؎ ۔ اُن سے دُور رہوانہیں اپنے سے دور کرو وہ تمہیں گمراہ نہ کردیں کہیں وہ تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں۔
والعیاذ باﷲ تعالٰی اعلم ( اور اﷲ تعالٰی ا علم ( اور اﷲ تعالٰی کی پناہ، اور اﷲ تعالٰی خوب جانتا ہے۔ت)
( ۵ ؎صحیح مسلم باب النہی عن الروایۃ عن الضعفاء الخ ، قدیمی کتب خانہ آرام باغ کراچی ۱ /۱۰)