مسئلہ ۱۳۸ : از گونڈل مرسلہ قاضی قاسم میاں صاحب ۲۶ ربیع الاخر شریف ۱۳۳۸ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ عوام مومنین سے عوام ملائکہ کا مرتبہ زیادہ ہے یا نہیں عوام مومنین کی تشریح فرمائیں۔
الجواب : حدیث میں ہے رب العزۃ جل و علا فرماتا ہے: عبدی المؤمن احب الیّ من بعض ملئٰکتی ۔۲ میرا مسلمان بندہ مجھے میرے بعض فرشتوں سے زیادہ پیارا ہے۔
( ۲ ؎ اتحاف السادۃ المتقین کتاب اسرار الصوم دارالفکر بیروت ۴ /۱۹۳)
ہمارے رسول ملائکہ کے رسولوں سے افضل ہیں، اور ملائکہ کے رسول ہمارے اولیاء سے افضل ہیں، اور ہمارے اولیاء عوام ملائکہ یعنی غیر رسل سے افضل ہیں اور یہاں عوام مومنین سے یہی مراد ہے۔ نہ فسّاق و فجار کہ ملائکہ سے کسی طرح افضل نہیں ہوسکتے۔ انسان صفت ملکوتی و بہیمی وسبعی وشیطانی سب کا جامع ہے جو صفت اس پر غلبہ کرے گی اس کے منسوب الیہ سے زائد ہوجائے گا کہ اگر ملکوتی صفت غالب ہوئی کروڑوں ملائکہ سے افضل ہوگا ۔
اور بہیمی غالب ہوئی تو بہائم سے بدتر اولئٰک کالا نعام بل ھم اضل ۔۱ ( جو چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بڑھ کر گمراہ ہیں۔ت) یونہی سبعی و شیطانی وہابیہ کو دیکھو، شیطان کہ ان سے سبق لیتا ہے، ابلیس کو ہزاروں برس کی عمر میں نہ سوجھی تھیں جو انہیں سوجھتی ہیں۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
( ۱ ؎القرآن الکریم ۷/ ۱۷۹)