صلاۃ و سلام, عقائد اہل سنت

صلوۃ و سلام “ میں قیام کا حکم؟۔

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل بعض لوگ ” درود و سلام مع القیام کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ بدعت ہے اور دلائل یہ دیتے ہیں کہ کیا آپ صحابہ کرام سے زیادہ عاشق رسول ہیں ؟ جب کہ اس دور میں اسکا وجود نہ تھا اور نہ کسی تابعی یا تبع یا تابعی کے دور میں تھا

جواب

اصولی طور پر یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جواز یا عدم جواز کے دلائل کیا ہیں ؟ فقہ حنفی میں اصول لکھا ہوا ہے۔ ان الأصل في الأشياء الاباحة   در مختار مع الشامي ، جلد اول)۔یعنی اشیا میں اصل یہ ہے کہ وہ مباح ہیں ۔ جن امور کی قرآن و حدیث سے ممانعت ثابت ہو گی وہ ناجائز و ممنوع ہوں گے ورنہ جائز ۔ خود حدیثوں میں بھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرما دیا کہ جن چیزوں سے میں نے سکوت کیا ہے یعنی اس کا کچھ حکم نہیں دیا وہ تمہارے لیے مباح ہیں ۔ لہذا جو شخص درود و سلام کھڑے ہو کر پڑھنے ، یا قیام ، فاتحہ ، عرس سوم و چالیسواں ، اور اہل سنت کے دیگر معمولات کو ناجائز و حرام کہتا ہے وہ دلیل بیان کرے کہ قرآن کریم کی کون . سی آیت میں یا کون سی حدیث میں ان کی ممانعت آئی ہے اور ۔اگر نا جائز ہونے کے لیے صرف اتنی دلیل کافی ہو کہ قرون اول میں یہ کام نہ تھا تو یہ بات کہنے والے پہلے دین و دنیا کے وہ تمام کام بند کر دیں جو قرون اول میں نہ تھے ۔ مثلاً قرآن چھا پنا ۔حدیث کی سنتوں کو جمع کرنا ۔اور چھاپنا، ۔فقہ کی تدوین ۔اور دینی مدارس قائم کرنا ۔، قرآن کریم میں اعراب لگانا ،۔ رکوع و آیات کے نشانات لگانا ،۔ ریلوں ، ہوائی جہازوں اور موجودہ دور کی سواریوں میں سفر کرتا ، موجودہ زمانے کے چٹ پٹے مصالحے دار کھانے کھانا ۔، عمارات بنانا ،۔ مسجدوں کو آراستہ کرنا۔ وغیرہ وغیرہ ۔ یہ بات سمجھ میں آنے کی نہیں ہے کہ یہ وجہ بتا کر کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یہ کام نہیں تھے اہل سنت کے معمولات کے پیچھے پڑ جانا اور خود وہ تمام کام کرنا جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہ تھے ۔ یہ کہاں کا انصاف ہے ؟ وقار الفتاویٰ جلد نمبر 1 ص نمبر