ی۔دینیات, زکاۃ کا بیان

صدقات خیرات اور زکوۃ کے صحیح مصارف نیز یتیم خانوں اور مدارس کا حکم

مسئله :(1) کیا صدقات و خیرات اور زکوٰۃ کے صحیح مصارف وہی مدارس ہیں جو یتیم خانہ سے موسوم ہیں ، خواہ وہ محض نام ہی کے یتیم خانہ ہوں ؟
یا دیگر مدارس دینیہ بھی؟
)2) اگر کوئی شخص کہے کہ یتیم خانہ کے علاوہ دوسرے دینی مدارس میں کسی بھی قسم کا پیسہ لگانا ناجائز و حرام ہے۔اور جو لوگ ان عربی مدارس کے لئے پیسہ وصول کرتے اور کراتے ہیں وہ سب دوزخی اور بد اعمال ہیں اس کے بارے میں شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے؟
جواب ۔(1) صدقات واجبہ اور زکاۃ کے صحیح مصارف فقراء ومساکین وغیرہ ہیں۔اور غربار و مساکین جو علم دین حاصل کرتے ہیں ان کو دینے میں ایک کے بدلے کم سے کم 700 کا ثواب ہے ۔

ھکذا فی الجزء الرابع من الفتاوى الرضوية ص 500 .

لہذا ایسے طلبہ کو دینے کے لیے تمام مدارس دینیہ میں زکوٰۃ وغیرہ بھیجنا جائز بلکہ افضل ہے خواہ وہ مدارس یتیم خانہ سے موسوم ہو یا نہ ہو بلکہ جن مدارس میں غریب طلبہ نہ پڑھتے ہوں ان میں بھی حیلہ شرعی کے بعد زکوٰۃ کا مال صرف کرنا جائز ہے ۔ھکذا فی جزاء الثانی من ردالمحتار ۔
(2) جو شخص کے یتیم خانہ کے علاوہ دوسرے دینی مدارس میں پیسہ لگانا حرام قرار دیتا ہے ایسے مدارس کے لیئے پیسہ وصول کرنے والوں کو دوزخی اور بد اعمال کہتا ہے وہ گمراہ نہیں تو جاہل ہے اور جاہل نہیں تو گمراہ ہے کہ خدا اور رسول جل مجدہ وصلی الله تعالی علیہ وسلم نے مصارف زکوٰۃ میں یتیم کا ذکر ہی نہیں فرمایا اسی لیے ہر یتیم کو زکوۃ دینا جائز نہیں اور شخص مذکور اتنا بڑا جری ہے کہ خدا اور رسول کے حکم کے خلاف یتیم خانہ کو ہی زکوۃ وغیرہ کا مصرف بتاتا ہے اور دوسرے دینی مدارس میں کسی بھی پیسے کے صرف کرنے کو حرام کہتا ہے تو وہ خود جہنمی ہے۔ مسلمانوں کو ایسے شخص سے دور رہنا لازم ہے ۔

 وَ اِذَا رَاَیْتَ الَّذِیْنَ یَخُوْضُوْنَ فِیْۤ اٰیٰتِنَا فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتّٰى یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِهٖؕ-وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(68)
ترجمه کنزالعرفان
اور اے سننے والے! جب تو انہیں دیکھے جو ہماری آیتوں میں بیہودہ گفتگو کرتے ہیں تو ان سے منہ پھیر لے جب تک وہ کسی اور بات میں مشغول نہ ہوجائیں اور اگر شیطان تمہیں بھلا دے تو یاد آنے کے بعد ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔
پارہ نمبر 7 واذا سمعوا۔رکوع نمبر 14۔سورہ نمبر 6 الانعام ۔آیت نمبر 68.
وھو تعالی اعلم
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص:486 جلد 1