اسلام اور سائنس, ی۔دینیات

صبح کا ناشتہ سنت نبوی اور جدید سائنسی تحقیقات

 صبح کا ناشتہ کرنا سنت نبوی ہے اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم، صحابه کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو صبح سویرے ناشتہ کی تلقین کیا کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا: 

خير الغذاء بواكرة

بہترین ناشتا وہ ہے جو صبح جلدی کیا جائے ” 

آج کی نئی طب میں یہ روشن اصول بتایا جاتا ہے کہ پر ہیز علاج سے بہتر ہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے چودہ سو برس پہلے ہی خوراک کے استعمال کی ایسی ایسی مفید ہدایات دیں جن سے دنیا اس وقت تک قطعی نا واقف تھی ۔ آج کی سائنس بتاتی ہے کہ اگر ناشتا دیر سے کیا جائے یا اس میں کسی قسم کی کمی رہ جائے تو صحت بگڑ جاتی ہے، چنانچہ انسانی صحت کے لیے صبح سویرے عمدہ ناشتا بہت ضروری ہے۔ 

کیا ناشتہ ضروری ہے؟:

دنیا کا کوئی بھی ماہر تغذیہ ، حاملہ خواتین کو ناشتا ترک کرنے کا مشورہ نہیں دے گا۔ ویسے یہ ضروری نہیں کہ ناشتا ٹھیک وقت مقررہ پر ہی کیا جائے ۔ لیکن اسے چھوڑا نہیں جا سکتا۔ اس سلسلے میں یہ بات البتہ ضروری ہے کہ ہونے والی ماں اپنی پسند کی کوئی چیز کھائے ۔ روایتی اشیاء پسند نہ ہوں تو دیگر مختلف اشیاء میں سے اپنے لیے دوسری اشیاء منتخب کرلے لیکن ان کا غذائیت سے بھر پور ہونا ضروری ہے۔ ایسی اشیاء چونکہ رغبت سے کھائی جاتی ہیں اس لیے ہضم بھی ہو جاتی ہیں۔ ویسے بھی جلد ہضم ہونے والی غذاؤں پر توجہ دینی چاہیے۔ غذائی اعتبار سے یہ بہت ضروری ہے کہ حاملہ خواتین صبح کے وقت کیلشیم سے بھر پور غذائیں استعمال کریں اور اس مقصد کے لیے دودھ، دہی، چھا چھ اور لسی سے بہتر کوئی چیز نہیں ہوتی ۔ ایک پیالی دودھ سے جسم کو ۲۵۰ ملی گرام کیلشیم مل جاتا ہے۔ یہ روزانہ در کار مقدار کا ایک تہائی ہوتا ہے۔ اسی طرح ناشتے میں بے چھنے آٹے کی روٹی ، دلیے کے علاوہ خشک یا تازہ میووں کے استعمال سے جسم کو ریشہ مل جائے گا اور یوں قبض کی شکایت باقی نہیں رہے گی۔ ثابت اناج اور بے چھنا آٹا وغیرہ مرکب نشاستے کا بہترین ذریعہ بھی ہوتے ہیں اور ان کے استعمال سے متلی بھی کم ہو جاتی ہے۔ صبح کے وقت مناسب ناشتا نہ کرنے والی حاملہ خواتین اپنی صبح گاہی تکلیف میں اضافہ کر لیتی ہیں اور یوں ان کا تمام تر انحصار بعد کے کھانوں پر رہتا ہے جب کہ ان کے جسم اور بچے کو صبح کے وقت غذائیت بخش اجزا کی سب سے زیادہ ضرورت رہتی ہے۔ صبح کے وقت کی بھوک میں اچھی غذا کھانے سے غذا خوب اچھی طرح جزو بدن ہوتی ہے۔ 

صبح کا ناشتہ ضرور کریں:

ایک رسالہ میں ایک خاتون لکھتی ہیں :

 کیا آپ چاہیں ہیں کہ آپ کا سارا دن خوش گوار گزرے اور آپ خود کو چاق و چو بند محسوس کریں؟ یہ خواہش اس وقت تک پوری نہیں ہو سکتی جب تک آ۔ آپ صبح کا ناشتہ ڈھنگ سے نہ کریں کیوں کہ جب آپ سو کر اٹھتے ہیں تو اس وقت تقریباً دس گھنٹے سے آپ کا معدہ خالی ہوتا ہے اور جسم میں شوگر کی کمی ہو رہی ہوتی ہے اور یہ کمی آپ کو تازگی سے محروم کر دیتی ہے اور آپ پژمردہ سے نظر آتے ہیں۔ ایسے طلباء و طالبات جو صبح ناشتے کے بغیر پڑھنے چلے جاتے ہیں وہ کلاس کے دوران اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پاتے اور ٹیچر کے دوران جمائیاں لیتے رہتے ہیں ان کی نظریں گھڑی کی سوئیوں پر ہوتی ہیں کہ کب لیکچر ختم ہو اور وہ کینٹین کی طرف بھاگیں۔ ایسے لوگ جو صبح ناشتہ نہیں کرتے وہ جمائیاں روکنے اور سستی دور کرنے کے لیے چائے ، کافی اور کولڈ ڈرنک پیٹ میں انڈیلتے رہتے ہیں اگر آپ خالی پیٹ کولڈ ڈرنک اور کافی سے بھریں گے تو گیسٹرک السر کا شکار ہو جائیں گے لیکن مزے کی بات ہے کہ ایسے تمام لوگ جنہیں اس قسم کی شکایات رہتی ہیں، وہ یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ وہ ناشتہ نہیں کرتے۔ جو لوگ وزن کم کرنے کی تگ و دو میں مصروف رہتے ہیں وہ اس بات کے سخت مخالف ہوتے ہیں کہ صبح کا ناشتہ کیا جائے ۔ کیلوریز کم استعمال کرنی چاہئیں مگر محض تہ ۔ ناشتے سے گریز کرنا کس کو چھریرے بدن کا مالک نہیں بنا سکتا ایسے لوگ دو پہر تک پہنچتے پہنچتے سخت بھوک اور بے صبرے پن کا شکار ہو جاتے ہیں اور جتنی کیلوریز کی کمی ہوتی ہے دو پہر کو اس کی کسر پوری ہو جاتی ہے۔ کلوریز جلنے کا عمل صبح سب سے زیادہ ہوتا ہے، دو پہر کو اس سے کم اور رات کو بالکل کم ہوتا ہے لہذا ضروری ہے کہ ناشتہ پیٹ بھر کر کیا جائے اور رات کو کم کھایا جائے۔ 

صبح کا ناشتہ اور امریکی ڈاکٹر لنڈ اوین ہارن کی تحقیق :

مشہور امریکی طبی ماہر ڈاکٹر لنڈ اوین ہارن کا کہنا ہے کہ ایک صحت مند اور با قاعده زندگی گزارنے کے لیے رات اور دن کے معمولات میں توازن اور اعتدال قائم کرنا ضروری ہے اگر آپ رات کو اچھی طرح سوئیں تو دن بھر کے کام کاج کرنے میں آسانی رہتی ہے۔ رات دن کے معمولات میں توازن قائم کرنے کے لیے صحت کے نکات پر عمل کریں ، جن میں سب سے بنیادی بات یہ ہے کہ: ناشتہ با قاعدگی سے کریں، تاہم ناشتے میں میٹھی اشیاء زیادہ نہ کھائیں، ناشتہ میں ایسی اشیاء کھا ئیں جن میں پروٹینز زیادہ ہوں ۔ 

صبح گاہی ناشتے کی اہمیت:

ایڈا جین کین اپنی تحقیق کی روشنی میں کہتے ہیں: آپ خواہ آٹھ سال کے ہوں یا اسی سال کی عمر کے، دن کا آغاز اچھے صبح گاہی ناشتے سے کیجیے۔ اس سے آپ کا جسم چاق چوبند اور دماغ روشن رہے گا۔ تحقیقاتی مطالعوں سے ظاہر ہوا ہے کہ ناشتا کیے بغیر روزانہ کار بار شروع کر دینے کی عادت نہ صرف مصر بلکہ خطرناک اثرات رکھتی ہے۔ ایک شہر کے اسکول کے بچوں میں درد سر اور اضمحلال کی شکایت بار بار سنی گئی ۔ بعض بچے جماعت میں سے بے تو جہی اور چڑ چڑا پن ظاہر کرتے تھے۔ تحقیقات سے ظاہر ہوا کہ یہ وہی بچے تھے جو نا کافی ناشتے کے بعد یا ناشتا کیے بغیر مدرسہ میں آجاتے تھے۔ ابتدائی مدارج میں ان کی تعداد دس فی صد پائی گئی ۔ ایک دوسری ریاست کے اسکول کے طلبہ کے بارے میں کی گئی تحقیقات سے بھی یہی ظاہر ہوا کہ دس فی صد سرے سے کوئی ناشتا کرتے ہی نہ تھے اور دوسری ریاستوں میں بھی یہی معمول پایا گیا۔ دن بھر اچھی قابلیت کار رکھنے کے لیے صرف بچے ہی ناشتے ۔ کے محتاج نہیں ہوتے ۔ ایوار یاست کی جامعہ کے طبی کالج کے ڈاکٹر ڈبلیوسٹل نے ابتدائی بالغ عمر سے لے کر اسی سال تک کے مردوں اور عورتوں کے ایک گروہ کو ناشتے سے محروم رکھ کر اس کے اثرات کا تفصیلی مطالعہ کیا۔ انہیں شفا خانہ کے طعام خانہ میں باضابطہ بچی تلی غذا ئیں دی گئیں ۔ 

کار کردگی کی کمی:

مختلف قسم کے ناشتوں کے اور ناشتے کو بالکل حذف کر دینے کے فعلیاتی رد عمل کی تنقیح کی گئی۔ دماغی در عمل کا وقفہ ، عصلی قوت و قابو، طاقت گرفت ، قوت برداشت اور اعظم شرح کار ، ان سب صلاحیتوں کی سائنسی طریقہ پیمائش سے جانچ پڑتال کی گئی۔ noks اس کا عام نتیجہ یہی ظاہر ہوا کہ ناشتا حذف کر دینے سے صلاحیت کار میں نمایاں کمی پیدا ہو گئی ۔ مزید برآں یہ بھی پایا گیا کہ ایسا ناشتا ، جس سے روزانہ مطلوبہ حراروں ۔ یا اور پروٹین کی تقریبا پاؤ بھر مقدار حاصل ہو سکے ۔ ناشتا بالکل نہ کرنے سے یا بہت کی گراں بار ناشتا کرنے ، دونوں سے بہتر ہے۔

 صبح کا ناشتہ اور ڈاکٹر ہیرالڈ شرائی کی تحقیق:

امریکہ کے مشہور ڈاکٹر ہیرالڈ سرائی پاک ایم ڈی اور ان کے ۲۸ اسپیشلسٹ ساتھیوں کی تحقیق و تجربات پر مبنی کتاب ماڈرن میڈیکل گائیڈ میں ناشتے کو نظر انداز کر دینے کا سبب عموماً یہ بتایا جاتا ہے کہ صاحب میرے پاس وقت نہیں یہ بہانہ در حقیقت ایک شخص کی سونے کی عادات میں بے اعتدالی کا مظہر ہے بستر پر صحیح وقت پر نہ پہنچنے کی وجہ سے ایسا شخص پوری نیند کے حصول میں ناکام رہتا ہے اس لیے صبح تاخیر سے اٹھ کر معمولی سا ناشتہ کر کے اسے اپنے مقرر شدہ فرائض کی ادائیگی کے لیے بھاگنا پڑتا ہے۔

 ناشتے سے بے اعتنائی بآسانی ایک عادت کی شکل اختیار کر لیتی ہے اور بیشتر افراد یہ دعوی کرنے لگتے ہیں کہ ہمیں تو ناشتے کے لیے بھوک ہی محسوس نہیں ہوتی ۔ لیکن ہوتا یہ ہے کہ ان لوگوں کو دو پہر سے پہلے ہی بھوک لگنی شروع ہو جاتی ہے اور پھر وه در میانی صبح میں اسنیکس کا استعمال کرتے ہیں۔ اس طرح ان کی ظہرانے کی اشتہا میں کمی آجاتی ہے اور بے قاعدگی کا طریقہ شروع ہو جاتا ہے اس طرح ایسے لوگ با قاعدہ غذائیت کے حامل متوازن کھانوں کے بجائے اسنیکوں سے حرارت حاصل کرتے ہیں ۔ 

ناشتہ اتنا اہم کیوں ہے؟:

ہم اس کا ایک جامع جواب قدیم اطباء کے اس فارسی شعر کے ذریعے پیش خدمت کرتے ہیں 

 سیک لقمه صبح گاہی

 بہتر یہ ہزار مرغ و ماهی

 یعنی صبح سویرے کا ایک لقمہ دن کے دوسرے اوقات میں کھائے جانے والے کھانوں کے ہزار مرغ اور مچھلی سے بہتر ہوتا ہے۔