مسئلہ ۱۸۰: از ضلع میرٹھ مسئولہ محمد فضل الرحمن صاحب ۲۴ ربیع الاول ۱۳۳۲ھ
ایک قطعہ اشتہار ” پروانہ خداوندی ” مجھے اس قصبہ میں دستیاب ہوا ہے، لہذا ارسال بحضور ہے، امید کہ مفصل مطلع فرمایا جائے کہ یہ اشتہار کہاں تک صحیح ہے۔
“پروانہ خداوندی”
بسم اﷲ الرحمن الرحیم،صلی اﷲ علی سیّدنا محمد وعلٰی اٰلہ واصحابہ وسلم، یہ وصیت حضرت جناب محمد رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی طرف سے شیخ احمد خادمِ روضۃ النبی علیہ الصلوۃ والسلام کی طرف ہے کہ جمعہ کی رات کو خواب میں قرآن شریف کی تلاوت فرماتے ہوئے دیکھا اور فرمایا : اے شیخ احمد ! یہ دوسری وصیت تیری طرف ہے علاوہ اس پہلی وصیت کے، وہ یہ ہے کہ تم جملہ مسلمین کو رب العالمین کی طرف سے خبر کردو کہ میں ان کے بابت ان کے کثرتِ گناہ و معاصی کے سخت بیزار ہوں، جس کا سبب یہ ہے کہ ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک (کلمہ گو) نّوے ہزار اموات ہوئی ہیں جن میں ستّر ہزار اسلام باقی تمام غیر اسلام یعنی کفر پر مرے ہیں۔ جس وقت ملائکہ نے یہ بات سُنی تو انہوں نے کہا : یا محمد ! آپ کی امت گناہوں کی طرف بہت مائل ہوگئی ہے کہ انہوں نے اﷲ تعالٰی کی عبادت چھوڑدی ہے پس اﷲ تعالٰی نے ان کی صورتوں کی تبدیلی کاحکم فرمادیا۔ پھر حضرت رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا : اے رب ! ان پرتھوڑا صبرکر اور ان کومہلت دے جب تک یہ خبر میں ان کو پہنچادوں ، پس اگروہ تائب نہ ہوئے تو حکم تیرے ہاتھ میں ہے، اور حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ دائمی گناہوں ، کبیرہ گناہوں، زنا کاری ، کم تولنے، کم میزان رکھنے، سود کھانے ، شراب کے پینے کی طرف بہت مائل ہوگئے ہیں، اور فقراء و مساکین کو خیرات نہیں د یتے ، اور دنیا کی محبت آخرت کی نسبت زیادہ کرتی ہیں اور نماز کو ترک کر بیٹھے ہیں، اور زکوۃ نہیں دیتے پس اے شیخ احمد! تُو ان کو اس بات کی خبر دے، ان کو کہو کہ قیامت قریب ہے، اور وہ وقت قریب ہے کہ آفتاب مغرب سے طلوع کرے ان شاء اﷲ تعالٰی اور ہم نے اس سے پہلے بھی وصیت پہنچائی تھی لیکن یہ لوگ نافرمانی اور غرور میں زیادہ دلیر ہوگئے ۔ اوریہ آخر ی وصیت ہے۔ شیخ احمد خادمِ حجرہ شریف نے کہا کہ فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے کہ جو کوئی اس کو پڑھے اور اس کی نقل کرکے ایک شہر سے دوسرے شہر تک پہنچائے وہ جنت میں میرا رفیق ہوگا اور اس کی میں شفاعت کروں گا دن قیامت کے، اور جو اس کو پڑھے اور اس کی نقل نہ کرے وہ قیامت کو میرا دشمن ہوگا۔اور کہا شیخ احمدنے میں اﷲ سبحانہ ، و تعالٰی کی تین مرتبہ قسم کھاتا ہوں کہ یہ بالکل سچی بات ہے، اور میں اس میں جھوٹا ہوں تو خدا مجھ کو دنیا سے کافر کرکے نکالے، اور جو اس کی تصدیق کرے گا وہ دوزخ کی آگ سے نجات پائے گا۔ صلی اللہ علٰی سیدنا محمد و علٰی آلہ واصحابہ وسلم۔
الجواب : جن باتوں کی اس میں ہدایت ہے وہ باتیں اچھی ہیں، انکے احکام قرآن و حدیث میں موجود ہیں، ان پر عمل ضرور ہے۔ باقی یہ تمہید جو اشتہار میں لکھی گئی ہے بے اصل ہے۔ بارہا اس قسم کے اشتہار شائع ہوئے ہیں، کسی میں خادمِ روضہ انور کا نام صالح ہے کسی میں شیخ احمد ہے۔ اور ایسے ہی بے باکی کے کلمات لکھے ہیں کہ اتنے مسلمان مرے ان مین سے صرف اتنے ایمان کے ساتھ گئے اور باقی معاذ اﷲ بے ایمان مرے۔ اس اشتہار میں تو اتنی رعایت ہے کہ نوے ہزار اموات میں صرف بیس ہزار معاذ اﷲ کافر رکھے ہیں۔ اور اشتہار وں میں تو گنتی کے مسلمان رکھے۔ رب عزوجل سے جوحضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی عرض نسبت کی ہے ، کس قدر بے معنی ہے۔ نسأل اﷲ العفووالعافیۃ ہم اﷲ تعالٰی سے معافی اور سلامتی کے طلبگار ہیں، ت) واﷲ تعالٰی اعلم۔