ی۔دینیات, باب الصلوۃ

شہر کی تعریف اور جمعہ کا حکم

مسئلہ: شہر کسے کہتے ہیں ؟ ایسا گاؤں کہ جہاں ضرورت کی اشیاء ہر وقت ملتی ہوں وہاں جمعہ کی نماز پڑھنا جائز ہے کہ نہیں؟
الجواب: شہر وہ آبادی ہے جس میں دوامی بازار اور متعدد کوچے ہوں۔ وہ ضلع یا پرگنہ ہو اس کے متعلق دیہات گنے جاتے ہوں اس میں کوئی ایسا حاکم ہو جو ظالم سے ظلم کا بدلہ لے سکے ۔

ھکذا فی الفتاوی الرضوية ناقلا عن الخانية والخلاصة والدرالمختار وغيرها من الكتب الفقهية الحنفية .

تعریف مذکور جس ابادی پر صادق ائے وہ شہر ہے ورنہ۔ دیہات ہے ۔ اور جمعہ شہر یا فناۓ شہر میں جائز ہے دیہات میں جمعہ جائز نہیں۔ اور جو بعض فقہاء نے قصبہ میں جمعہ جائز بتایا ہے جیسا کہ غنیہ کے حوالہ سے بہار شریعت میں ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تحصیل یا پرگنہ ہو جو مصر ہی کی ایک قسم ہے۔ واضح ہو کہ دیہات میں اگرچہ جمعہ جائز نہیں لیکن عوام اگر پڑھتے ہوں تو  الله تعالی کہ فرمان

اَرَءَیْتَ الَّذِیْ یَنْهٰى(9)عَبْدًا اِذَا صَلّٰىﭤ(10)

 ترجمه کنزالایمان

بھلا دیکھو تو جو منع کرتا ہے۔بندہ کو جب وہ نماز پڑھے .

پارہ نمبر 30۔عم سورہ نمبر 96۔سورة العلق .آیت نمبر 9/10/.

سے خوف کرتے ہوئے انھیں روکا نہ جائے لیکن مسئلہ شرعیہ سے ضرور آگاہ کیا جائے کہ دیہات میں جمعہ ادا نہیں ہوتا ظہر پڑھنا ضروری ہے ۔ شامی جلد اول ص560پر جواہر سے ہے۔ لو صلوا في القرى لزمهم اداء الظهر- اھ۔ .

والله تعالى ورسوله الاعلى اعلم .
جل جلاله وصلى الله تعالى عليه وسلم –
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص: 402 جلد 1 ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *