مسئلہ ۔بعض اوقات جاب ڈیوٹی کے دوران ہمیں نماز پڑھنی پڑتی ہے اور ہمارے پاس ٹائم کم ہوتا ہے تو کیا ہم ظہر و عصر اور مغرب کی سنن وغیرہ کو چھوڑ سکتے ہیں۔ ان کو چھوڑنے کا حکم بھی بیان کر دیں ؟
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بعون المَلِكِ الوَهَّابُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي النُّوْرَ وَالصَّوَابُ
ظہر کی چار سنت قبلیہ ، دو بعد یہ اور مغرب کی دو سنت بعدیہ سنن موکدہ میں سے ہیں۔ ان کے چھوڑنے کا حکم یہ ہے کہ بلا عذر ایک بار بھی ترک کرے تو مستحق ملامت ہے اور ترک کی عادت کرے تو فاسق ، مردود الشہادہ مستحق نار ہے۔ اور بعض ائمہ نے فرمایا: کہ وہ گمراہ ٹھہرایا جائے گا اور گنہگار ہے، اگرچہ اس کا گناہ واجب کے ترک سے کم ہے (کمافی بہارشریعت الکتب العلمية)
لہذا سنت موکدہ ضرور پڑھی جائیں ۔ میری معلومات کے مطابق جتنا ٹائم یو کے میں نماز پڑھنے کے لیے دیا جاتا ہے اس میں بندہ آسانی کے ساتھ فرائض کے ساتھ ساتھ سنن موکدہ ادا کر سکتا ہے۔ خصوصاً ظہر کی سنت قبلیہ وبعدیہ کی تو بہت فضیلت ہے۔ جیسا کہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ : مَنْ رَكَعَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَأَرْبَعًا بَعْدَهَا حَرَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَحْمَهُ عَلَى النَّارِ .جو شخص ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار رکعتوں پر محافظت کرے، اللہ تعالی اس کو آگ پر حرام فرمادے گا۔ (سنن النسائي، كتاب قيام الليل … إلخ، باب الاختلاف على اسماعيل بن أبي خالد الحديث : ۱۸۱۳ ، ص ۳۱۰) لیکن اگر کمپنی والے نماز پڑھنے کے لیے بالکل کم وقت دیں جس میں صرف فرائض پڑھے جاسکتے ہوں تو فرائض پڑھے اور سنن کو چھوڑ دے اس صورت میں سنن موکدہ کا چھوڑنا جائز ہے۔ اور سنن غیر موکدہ جیسے عصر کی چار سنت قبلیہ کا حکم نفل جیسا ہے ان کو چھوڑ دینے میں گناہ نہیں ہے اور پڑھنے پر ثواب ہے۔
فتاوی یورپ و برطانیہ ص 182
واللهُ تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم