مسئله ۔صوبائی حکومت یا مرکزی حکومت کے ملازم اپنی تنخواہوں سے 1/8 حصہ بعد مجبوری جمع کرتے ہیں جسے عرف عام میں جنرل پروی ڈند فنڈ کہتے ہیں ، جس فنڈ کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ملازم ریٹائرڈ کے وقت اس جمع شدہ روپیہ مزید اس پر نفع حکومت وقت کے قانون کے مطابق جو کچھ ملے گا اس کا وہ حقدار ہوتا ہے اس جمع شدہ روپیہ میں سے ہر ایک ملازم کو مندرجہ ذیل سہولتیں بھی میسر ہیں۔ مثلاً اس فنڈ سے بغیر سود کے قرض لے سکتے ہیں اور اپنی سہولت کے مطابق قرض کو ادا کرنا ضروری ہوتا ہے۔ بیس سال ملازمت ہونے کے بعد اس روپیہ سے قرض لے کر پھر اسے نہ لوٹانے کی بھی سہولت حاصل ہے۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ جنرل پرووی ڈند فنڈ کے جمع شدہ روپیہ پر کب سے زکوۃ واجب ہوگی؟
آیا یہ کہ جب سے روپیہ جمع ہونا شروع ہوا ہے یا جب کل روپیہ وہ ملازم ریٹائرڈ کے بعد وصول کرے گا ۔مثلا پانچ ہزار وصول کرے گا اس دن سے ایک سال گزرنے پر زکوۃ زیادہ واجب ہوگی یا شروع ہی سے یعنی جب سے اس ملازم نے ملازمت کی اور روپیہ جمع کرنا شروع کیا
2)حکومت ہند کے ڈاکخانہ کہ قانون کے مطابق فکس ڈپوزٹ جس کی مدت چھ سال ہے جس میں ایک ہزار روپیہ چھ سال کے لئے جمع کرنے سے دوگنا سے بھی کچھ زائد ہوتا ہے اس میں جمع کنندگان کے لئے یہ سہولت اور رعایت حاصل ہے کہ پچھتر فیصدی جمع رقم میں سے بطور قرض کے لے سکتے ہیں جن کو سود کے ساتھ لوٹانا ضروری ہوتا ہے ۔اب یہ سوال ہے کہ اس فکس ڈپوزٹ روپے پر ہر سال زکاۃ واجب ہے یا جب کل روپیہ وصول کرے گا اس وقت گزشتہ چھ سال کی ذکوۃ دے کا یا کل روپیہ ملنے کے بعد سے اس پر زکاۃ واجب ہوگی؟
الجواب:ملازم اگر مالک نصاب ہے تو دیگر زکاتی مالوں کے ساتھ فنڈ مذکور میں جب سے رقم جمع ہونی شروع ہوئی ہے اسی وقت سے اس رقم کی بھی زکاۃ ہرسال واجب ہوگی اور اگر مالک نصاب نہیں ہے تو جب فنڈ کی رقم زکاۃ کے دوسرے مالوں کے ساتھ جوڑنے سے 52, 1/2 تولہ چاندی کی مقدار کو پہنچ جائے اور حوائج اصلیہ سے بچکر اس پر سال گزر جائے اس وقت فنڈ کی رقم پر زکاة واجب ہوگی اور پھر سال بسال واجب ہوتی رہے گی۔ (2) اس مسئلہ کا جواب بھی مسئلہ اول کے مثل ہے کہ ڈاکخانہ میں فکس ڈپازٹ کرنے والا اگر مالک نصاب ہے تو اس رقم پر ہر سال زکاۃ واجب ہوگی ورنہ جب مالک نصاب ہو گا تب واجب ہوگی.
و ھو تعالی اعلم
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص:479 جلد 1