ی۔دینیات, زکاۃ کا بیان

زکوۃ فطرہ کی رقم سے مدرسین کو کھانا کھلانا اور تنخواہیں دینا کیسا ہے

مسئله: جس مدرسہ میں زکوۃ فطرہ اور عشر کا غلہ جمع ہوتا ہے اس مدرسہ کے مطبخ (kitchen)سے مدرسین کو کھانا کھلانا اور زکوۃ وغیرہ کی رقم سے ان کی تنخواہ دینا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب :مدرسین کا کھانا اور تنخواہ ان کے کام کی اجرت ہے اور زکوۃ وغیرہ کے پیسے و غلے ہ عشر کو اجرت میں دینا لینا جائز نہیں۔ لہذا زکوة ، فطرہ او عشر کی رقم کو اگر منتظمین مدرسہ نے بلاحیلہ شرعی مدرسین کی تنخواہ اور کھانے پر خرچ کیا تو وہ گنہگار ہوئے۔ اور مدرسین نے جان بوجھ کر لیا اور کھایا تو وہ بھی گنہگار ہوئے۔ اور اس طرح زکاۃ وغیرہ بھی ادا نہیں ہوئی۔ بہار شریعت حصہ پنجم مطبوعہ لاہور ص85 پر ہے بہت سے لوگ مال زکوۃ اسلامی مدارس میں بھیج دیتے ہیں ان کو چاہئے کہ متولی مدرسہ کو اطلاع دیں کہ یہ مال زکاۃ ہے تاکہ متولی اس مال کو جدا رکھے اور مال میں نہ ملائے اور غریب طلبہ پر صرف کرے کسی کام کی اجرت میں نہ دے ورنہ زکاۃ ادا نہ ہوگی اور لہذا جس مدرسہ میں زکوٰۃ فطرہ اور عشر جمع ہو اس کےمنتظمین پر لازم ہے کہ پہلے حیلہ شرعی کریں یعنی اس قسم کی سب رقم کسی غریب کو دیدیں وہ ان پر قبضہ کرے پھر مدرسہ کو دیدے اب وہ رقم تنخواہ وغیرہ مدرسہ کی جس ضروریات پر چاہیں صرف کر سکتے ہیں ۔
وھو تعالی اعلم
فتاوی فیض الرسول
ص:494 جلد 1