روزے کے دوران ٹوتھ برش کرنے کا کیا حکم ہے۔ ایک فتوی میں لکھا ہے کہ یہ مکروہ ہے تو اگر یہ مکروہ ہے تو کونسا مکروہ ہے مکروہ تنزیہی یا مکروہ تحریمی؟
بسم الله الرحمن الرحيم۔الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب۔
روزے کے دوران دانتوں پر کریم یا منجن کے بغیر خالی برش کرنا بلا کراہت جائز ہے اور کریم کے ساتھ بھی برش ناجائز نہیں جب یہ یقین ہو کہ برش پر لگائی جانے والی کریم یا منجن کا کوئی جز حلق سے نیچے نہیں اترے گا مگر بلا ضرورت کریم یا منجن لگا کر ٹوتھ برش کرنا مکروہ ہے کیونکہ کریم یا منجن ذائقہ دار ہوتے ہیں اور روزے میں بلاضرورت کسی چیز کو چکھنا مکروہ ہے اور یہ مکروہ تنزیہی ہے۔ جیسا کہ درمختار میں ہے وَكُرِهَ لَهُ ذَوْقُ شَيْءٍ وَكَذَا مَضْعُهُ بِلَا عُذْرٍ (الدر المختار ” ورد المحتار كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم و ما لا يفسده، ج ۳، ص ۴۵۳) اور میں فرماتے ہیں کہ منجن ( ٹوتھ برش پر لگایا جانے والا پاؤڈر ) ناجائز و حرام نہیں بلکہ اطمینان کافی ہو کہ اس کا کوئی جز وحلق میں نہ جائے گا، مگر بے ضرورت صحیحہ کراہت ضرور ہے(فتاوی رضویه ج 10 ص (551) اور علامہ شامی در مختار کے لفظ ” کرہ” کی شرح کرتے ہوئے رد المحتار میں لکھتے ہیں کہ “ الظَّاهِرُ أَنَّ الْكَرَاهَةَ فِي هَذِهِ الْأَشْيَاءِ تَنْزِيهِيَّةٌ ” ظاہر یہی ہے کہ ان اشیاء میں کراہت تنزیہی ہے(الدر المختار” ورد المحتار كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم و ما لا یفسده، ج ۳، ص ۴۵۳)
لیکن کریم کے ساتھ ٹوتھ برش نہ ہی کیا جائے تو بہتر ہے کیونکہ اس میں اندیشہ ہے کہ اس کا کوئی جز حلق سے نیچے اتر جائے گا۔ اگر کریم کی جھاگ یا اس کا کوئی جز حلق سے نیچے اتر گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
وَاللهُ تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم
فتاوی یورپ و۔برطانیہ ص 260۔