ی۔دینیات, روزہ کا بیان

روزہ کی حالت میں مختلف خوشبوؤں کے سونگھنے کا حکم

کیا روزے کی حالت میں ایرفریشنر کی خوشبو سونگھنے کا وہی حکم ہے جو اگر بتی کے دھواں سونگھنے کے بارے میں ہے؟۔
۔کہ اگر کوئی جان بوجھ کر دھواں سونگھے گا تو روزہ ٹوٹ جائے گا ؟
[2] فقہ کی کتابوں میں یہ قید موجود ہے کہ اگر کوئی یہ کام [ دھواں اندر لے جانا ] اپنے فعل سے خود کرے تو روزہ ٹوٹ جائے گا ۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر زید اگربتی Sticks کو خود جلائے اور پھر بعد میں بلا قصد [ Unintentionally] اس کا دھواں اس کے حلق میں چلا جائے تو کیا اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔؟
کیونکہ اس نے خود اپنے فعل سے اگر بتیوں کو جلایا تھا.
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
آج کل جو انگلینڈ کی مساجد میں نماز سے پہلے ایر فریشنر کے ذریعے خوشبو کو چھڑک دیا جاتا ہے۔ روزے کی حالت میں ایسی خوشبو سونگھنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ یہ ریح معطر کی مثل ہے۔
اسی طرح اگربتی [ Incense stick] کی خوشبو ہوا میں شامل ہو کر آپ تک آرہی ہے تو قصد[ intentionally]بلاقصد [Unintentionally ] اس کی خوشبو سونگھنے سے روزہ نہ جائے گا۔
لیکن روزہ یاد ہوتے ہوئے اس یا دھویں کو قصدا اندر لے جانے سے روزہ ضرور ٹوٹ جائے گا۔جیسا کہ بہار شریعت میں ہے کہ اگربتی [ Incense stick) وغیرہ خوشبو سلگتی تھی ، اُس نے منہ قریب کر کے دھوئیں کو ناک سے کھینچا روزہ جاتا رہا۔
بہار شریعت ج احصه ۴ ص ۹۸۲]
ایر فریشنر کی خوشبو نکل کر ہوا میں شامل ہو جاتی ہے۔ اس کی خوشبو سونگھنے سے روزہ نہ ٹوٹے گا کیونکہ یہ خوشبو معطر ہوا کی مثل ہے جبکہ اگر بتی [Incense stick] کا دھواں ایک مادے سے مرکب ہے جس کو قصدا کھینچنے سے روزہ ٹوٹتا ہے۔
علامہ شامی ردالمحتار میں فرماتے ہیں کہ “وَلَا يُتَوَهَّمُ أَنَّهُ كَشَمِّ الْوَرْدِ وَمَائِهِ وَالْمِسْكِ لِوُضُوحِ الْفَرْقِ بَيْنَ هَوَاءٍ تَطَيِّبَ بِرِيحَ الْمِسْكِ وَشِبْههِ وَبَيْنَ جَوْهَرِ دُخَانٍ وَصَلَ إِلَى جَوْفِهِ بِفِعْلِهِ”.
یہ وہم نہیں ہونا چاہیے کہ گلاب یا اس کے پانی یا مشک کی خوشبو قصدا سونگھنے سے روزہ ٹوٹتا ہے کیونکہ مشک یا اس سے مشابہہ کسی چیز کی خوشبو سے معطر ہوا اور دھویں کے مادے میں فرق ہے۔ دھواں کھینچنے سے وہ مادہ اس کے اپنے فعل سے پیٹ میں گیا ہے [ جس سے روزہ ٹوٹا ہے ]
[“الدر المختار” و “رد المحتار”، كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم و ما لا يفسده، ج ۳، ص ۴۲۰] پتا چلا کہ خوشبو سے معطر ہوا کو جان بوجھ کر سونگھنے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ یہ مثل ہوا ہے اسی طرح ہی ایر فریشنر کی خوشبو ہوا میں مل کر ناک تک آئے یا جان بوجھ کر اندر کھینچی جائے دونوں صورتوں میں روزہ نہیں ٹوٹے گا بلکہ ایسا کرنا مکروہ بھی نہیں۔ جیسا کہ بہار شریعت میں ہے کہ گلاب یا مشک وغیرہ سونگھنا داڑھی مونچھ میں تیل لگانا اور سُرمہ لگانا مکروہ نہیں۔
بہار شریعت ج ا حصہ ۴ ص ۹۹۷]
ہاں اگر کوئی ایر فریشنر کی بوتل کو اپنے ناک کے پاس کر کے اس سے نکلنے والے سفید سے دھویں کو سونگھتا ھے ۔ ضرور اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا.کیونکہ یہ دھواں مادے سے مرکب ہے ایسی صورت میں وہ مادہ اس کے اپنے فعل سےاندر میں جائے گا۔
در مختار مع رد المحتار میں ہے کہ ” لَوْ أَدْخَلَ حَلْقَهُ الدُّخَانَ أَفْطَرَ أَنَّ دُخَانٍ كَانَ بِأَيِّ صُورَةٍ كَانَ الْإِدْخَالُ، حَتَّى لَوْ تَبَخَّرَ بِبَخُورٍ وَآوَاهُ إِلَى نَفْسِهِ وَاشْتَمَّهُ ذَاكِرًا لِصَوْمِهِ أَفْطَرَ “.
اگر خود قصداً دھواں حلق میں پہنچایا تو روزہ فاسد ہو گیا جبکہ روزہ دار ہونا یاد تھا خواہ وہ کسی چیز کا دھواں ہو اور کسی بھی طرح پہنچایا ہو مثلا وہ بخور کی طرح اڑ رہا تھا اور اس نے اسے اپنے پاس کر کے اس دھواں کو سونگھا تو روزہ ٹوٹ گیا۔ ”
الدر المختار” و “رد المحتار”، كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم و ما لا يفسده، ج ۳، ص ۴۲۰] [2] آپ نے فقہ کی کتب میں موجود اس ” بفعله ” کی قید سے غلط سمجھا جبکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص خود اپنے فعل سے اگر بتی اپنے ناک کے پاس لا کر قصدا [ intentionally] خوشبو سونگھے گا تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا. اسی لیے علامہ شامی نے وَاشْتَمَّهُ کی قید لگائی جس کا معنی قصدا سونگھنا ہے۔ فرماتے ہیں کہ ” لَوْ تَبَخَّرَ بِبَخُورٍ وَآوَاهُ إِلَى نَفْسِهِ وَاشْتَمَّهُ ذَاكِرًا لِصَوْمِهِ أَفْطَرَ ” اس نے بخور کو جلایا پھر اس نے اسے اپنے پاس کر کے اس کے دھویں کو قصدا سونگھا تو روزہ ٹوٹ گیا۔
وَاللهُ تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم۔
فتاوی یورپ و برطانیہ ص 252