ی۔دینیات, روزہ کا بیان

روزہ میں الٹی یعنی قے کے احکام۔

اگر کسی نے رمضان کا روزہ رکھا اور اسے الٹی آگئی تو اس نے سمجھا کہ روزہ ٹوٹ گیا اور اس نے کھانا کھا لیا تو اب اس پر کفارہ واجب ہے یا نہیں.؟
اور کیا قے سے روزہ ٹوٹے گا ؟
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بعونِ المَلِكِ الوَهَّابُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي النُّورَ وَالصَّوَابُ .
کسی کو قے ہوئی اور اس نے یہ گمان کیا کہ روزہ جاتا رہا اب قصداً کھا لیا تو اس پر صرف اس روزے کی قضا فرض ہے یعنی ایک روزہ قضاء کی نیت سے رکھے۔ رد المحتار میں ہے کہ لَوْ ذَرَعَهُ الْقَىءُ وَظَنَّ أَنَّهُ يُفَطِرُهُ فَأَفْطَرَ فَلَا كَفَّارَةَ عَلَيْهِ لِوُجُودِ شُبْهَةٍ الاِشْتِباَهِ بِالنَّظِيرِ. قے ہوئی اور اس نے گمان کیا کہ روزہ جاتا رہا اب قصداً کھا لیا تو اس پر کفارہ نہیں صرف قضا فرض ہے کیونکہ اسے اس کی نظیر استقاء [ جان بوجھ کر قے کرنا ] سے شبہ ہو گیا۔رد المحتار كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم و ما لا يفسده، ج ۳، ص ۴۳۱
بلا اختیار قے ہونے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اور اگر قصداً منہ بھر قے کی تو روزہ یاد ہونے کی صورت میں روزہ ٹوٹ جائے گا اور اگر منہ بھر نہیں تو روزہ نہیں ٹوٹے گا اگرچہ قصدا کی ہو۔بہار شریعت میں ہے کہ قصداً منہ بھر قے کی اور روزہ دار ہونا یاد ہے تو مطلقا روزہ جاتا رہا اور اس سے کم کی تو روزہ نہیں گیا اور بلا اختیار قے ہو گئ تو منہ بھر ہے یا نہیں (روزہ باقی ہے) اور بہر تقدیر وہ لوٹ کر حلق میں چلی گئی یا اُس نے خود لوٹائی یا نہ لوٹی نہ لوٹائی اگر منہ بھر نہ ہو تو روزہ نہ گیا اگرچہ لوٹ گئی یا اس نے خود لوٹائی اور بھر منہ ہے اور اس نے لوٹائی اگرچہ اس میں صرف چنے برابر حلق سے اتری تو روزہ جاتا رہا ورنہ نہیں۔قے کہ یہ احکام اس وقت ہیں کہ قے میں کھانا آئے۔ صفرا یا خون یا بلغم ایا تو مطلقا روزہ نہ ٹوٹا
بہار شریعت ج ا حصہ ۴ ص ۹۸۸
وَاللهُ تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم۔
فتاوی یورپ و برطانیہ ص 265