مسئلہ ۔میں انگلینڈ میں رہتا ہوں مجھے ذیابیطس کی بیماری ہے جس میں تھوڑی تھوڑی دیر میں انسولین کا انجکشن لگانا پڑتا ہے۔ کیا مجھ پر روزہ فرض ہے۔ یہاں کے ڈاکٹرز اس بیماری میں روزے سے منع کرتے ہیں کیونکہ اس میں شدید پیاس لگتی ہے
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بِعَونِ المَلِكِ الوَهَّابُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي النُّورَ وَالصَّوَابُ
رمضان مبارک کا روزہ فرض قطعی ہے جیسا کہ اللہ عزوجل نے رمضان کے روزے رکھنے کا حکم دیا اور فرمایا:
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ-فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُؕ-وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَؕ-یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ٘-وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(185)
ترجمه کنزالایمان
رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں۔ اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو۔
اور احادیث میں روزہ رکھنے کی شدید تاکید وارد ہوئی جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں .
ربع فَرَضَهُنَّ الله في الإِسْلَامِ، فَمَنْ جَاءَ بِثَلَاثٍ لَمْ يُغْنِينَ عَنْهُ شَيْئًا، حَتَّى يَأْتِي بَينَ جَمِيعًا الصَّلَاةُ وَالزَّكَاةُ وَصِيَامُ رَمَضَانَ وَتَحج الْبَيْتِ .
الله عزوجل نے اسلام میں چار چیزوں کو فرض کیا جس نے تین پر عمل کیا تو یہ اسےکچھ فائدہ نہیں دیں گی ۔ جب تک وہ تمام پر عمل نہ کرے (1): نماز (2): زکوۃ (3): روزہ (4): حج .
(مسند امام احمد بن حنبل حدیث زیاد بن نعیم الحضر می ج 29 رقم (17789)
اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی بلا عذر روزہ چھوڑے تو اس کے دیگر اعمال اکارت ہونے کااندیشہ ہے اور خوف خدا ر کھنے والا کوئی مسلمان بھی ایسی وعید سن کر بلا عذر رمضان کا روزہ چھوڑنے کی جرات نہیں کر سکتا
اور یادرکھیے کافر یا بدمذہب یا فاسق ڈاکٹروں کا قول شریعت میں قبول نہیں ہے اور نہ ہی ان کے کہنے سے روزہ چھوڑا جا سکتا ہے اور آپ کے ملک میں سنی مسلمان حاذق ڈاکٹر ڈھونڈنا بھی مشکل ہے لہذا ایسی صورت حال میں خود تجربہ کیجئے کہ اگر روزہ رکھنے میں مرض بڑھتا ہے یا ناقابل برداشت پیاس لگتی ہے تو روزہ نہ رکھئے بلکہ مرض ٹھیک ہونے پر ان روزوں کے قضا کر لیجئے یا سردیوں کے موسم میں جب انگلینڈ میں دن نہایت چھوٹا ہو جاتا ہے اور سردی کی وجہ سے زیادہ پیاس بھی نہیں لگتی تو ان ایام میں روزوں کی قضا کر لی جائے ۔ کیونکہ اللہ عز وجل معذور لوگوں کو رمضان کے علاوہ دوسرے ایام میں روزوں کی قضا کرنے کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے۔
فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْر .تو جس قدر روزے چھوٹے ہیں اتنے روزے اور دنوں میں ( قضا کرو) اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا 185 :البقرة
اور اگر روزہ رکھنے سے مرض میں اضافہ نہیں ہوتا اور نہ ہی ایسی شدید پیاس لگتی ہے جو برداشت سے باہر ہو توآپ پر رمضان کا روزہ رکھنا فرض ہے۔ اور ویسے بھی روزہ صحت کا ضامن ہے۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ صُومُوا تَصِحوا یعنی روزہ رکھو صحت یاب ہو جاؤ گے۔ (در منثورج ا ص ۴۴۰)
۔اور یہ بھی یاد رکھیں کہ روزے کی حالت میں انسولین یا کسی اور دوائی کا انجکشن لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا.
کما حققنا هُ في فتاونا .کیونکہ اس بارے میں فقہ حنفی کا مشہور ضابطہ یہ ہے کہ منفذ ( Route) کے ذریعے کسی چیز کا معدے تک پہنچنا روزہ توڑ دیتا ہے اور اگر کوئی چیز منفذ [Route] کی بجائے مسام کے ذریعے معدے یا جسم میں جائے تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔
جیسا کہ فتاوی ہندیہ میں ہے
کہ وَمَا يَدْخُلُ مِنْ مَسَاقِ الْبَدَنِ مِنَ الدُّهْنِ لَا يُفْطِرُ اور جو چیز یا تیل وغیرہ بدن کے مسام کے ذریعے جسم میں ہو وہ روزہ نہیں توڑتا۔
الفتاوى الهنديه الباب الرابع فيما يُفْسِدُ وَمَا لَا يَفْسِدُ
[ج 1 ص 203]
اور انجکشن میں بھی دواء مساموں کے ذریعے ہی جسم میں داخل ہوتی ہے اور اس سے بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
وَاللهُ تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم
فتاوی یورپ و برطانیہ ص242