باب النکاح

دوسری شادی کا کیس؟

سوال

میں باردانہ کا کام کرتا ہوں ، اکیلا فرد ہوں اور علیحدہ رہتا ہوں ، میں نے جو دعوی حقوق زوجیت کا کر رکھا ہے وہ دیوانی کیس ہے اس میں دس سال بھی لگ سکتے ہیں ۔ اور سسرال والوں نے کورٹ میں بھی وہی ” پیر ” والی شرائط رکھی ہیں ۔ اس لیے مروجہ قانون کے تحت میں نے یونین کونسل میں دوسری شادی کی درخواست دی اور لکھا کہ میری نوجوانی ختم ہو جائے گی لہذا مجھے دوسری شادی کی اجازت دی جائے ۔ الحمد للہ میں دو عورتوں کو بیک وقت رکھ سکتا ہوں اور قرآن کی روشنی میں ان کے درمیان مساوی سلوک کرنے کی کوشش کروں گا۔ کیا ایسی صورت میں کونسل مجھ کو اجازت دے سکتی ہے اور اگر نہ دے تو یونین کونسل کے چیرمین کے لیے کیا حکم ہے ؟

جواب

اس صورت میں جب بیوی آپ کے حقوق کا پاس نہیں کرتی ہے تو دوسری شادی کر لینے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔ قرآن کریم میں تو ویسے بھی چار شادیوں تک کی اجازت دی گئی ہے ۔

وقار الفتاویٰ جلد نمبر 1 ص نمبر 95