روزہ کا بیان

حیض و نفاس والی رمضان میں چھپ کر کھائے یا ظاہراَ؟

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ جن عورتوں کو رمضان کے دوران حیض آجائے اور دوران حیض وہ روزہ نہیں رکھ سکتیں تو وہ چھپ کر کھائیں پیئیں یا سب کے سامنے بھی کھا پی سکتی ہیں۔

جواب

حیض و نفاس والی عورت کو اختیار ہے کہ چھپ کر کھائے یا ظاہراً کھائے پیئے ، اس پر روزہ دار کی طرح رہناضروری نہیں مگر چھپ کر کھانا بہتر ہے۔
جیسا کہ جوہرہ میں ہے کہ
“وَهَلْ تَأْكُلُ سِرًا أَوْ جَهْرًا قِيلَ سِرًّا وَقِيلَ جَهْرًا وَلَا يَجِبُ عَلَيْهِ التَّشَبُّه ” حیض و نفاس والی چھپ کر کھائے یا ظاہراً تو کہا گیا ہے کہ چھپ کر کھائے اور کہا گیا ہے کہ ظاہرا کھائے پیئےاور اس پر روزہ دار کے ساتھ تشبہ واجب نہیں ہے۔
(” الجوهرة النيرة”، كتاب الصوم، ص ١٨٦)
اور بہار شریعت میں ہے کہ حیض و نفاس والی کے لیے اختیار ہے کہ چھپ کر کھائے یا ظاہرا ، روزہ دار کی طرح رہنا اس پر ضروری نہیں ۔ مگر چھپ کر کھانا اولی ہے خصوصاً حیض والی کے لیے۔ بہار شریعت ج 1 حصه 5 ص (1004) ۔
وَاللهُ تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم
فتاوی یورپ و برطانیہ ص240