مسئلہ ۱۶۱ : از دہلی بازار چتلی قبر چھتا موم گراں مسئولہ محمد صاحب داد خاں ۶ شوال ۱۳۳۹ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ قادیانی کہتے ہیں حضرت عیسٰی علیہ الصلو ۃ والسلام زندہ آسمان پر نہیں گئے بلکہ اپنی موت مرے، زندہ آسمان پر جانا نہ قرآن سے ثابت ہے نہ حدیث شریف سے، کیونکہ اس میں حضرت رسولِ مقبول محمد مصطفی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی شانِ پاک گھٹتی ہے کہ حضور دونوں عالم سے افضل و اعلٰی ہو کر وفات پائیں اور زمین کے نیچے رہیں اور حضرت عیسٰی آسمان پر چلے جائیں یہ ممکن نہیں، اس خرافات کا کیا جواب ہے؟ بیّنوا توجروا۔
الجواب : قادیانی مکاروں کا فریب ہے کہ مرزا کے صریح کفر اور انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام خصوصاً سیدنا عیسٰی علیہ الصلوۃ والسلام کو جو اس نے سڑی سڑی گالیاں دی ہیں چھپاتے اور مسئلہ حیات و موتِ سیدنا عیسٰی علیہ الصلوۃ والسلام میں بحث کرتے ہیں جس کے ماننے نہ ماننے پر کچھ اسلام و کفر کا مدار نہیں۔
جمہورائمہ کرام کا مذہب یہی ہے کہ سیدنا عیسٰی علیہ الصلوۃ والسلام نے ابھی انتقال نہ فرمایا، قریب قیامت نزول فرمائیں گے، دجال کو قتل کریں گے، برسوں رہ کر انتقال فرمائیں گے ، روضہ پاک حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم میں ایک مزار کی جگہ خالی ہے وہاں دفن ہوں گے۔ اُس کا وہ جاہلانہ احمقانہ خیال تو یہیں سے دفع ہوگیا۔ اوفقط آسمان پر ہونا اگر موجبِ فضل ہو تو فرشتوں کو توآسمان پر مانے گا۔ قال تعالٰی وکم من ملک فی السمٰوٰت ۱ آسمانوں میں بہتیرے فرشتے ہیں۔ خود حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو دونوں عالم سے افضل کہہ رہا ہے کیا ملائکہ سے افضل نہ مانے گا یا حضور کے وفات پا کر زمین پر رہنے اور ملائکہ کے آسمان پر ہونے سے معاذ اﷲ شانِ اقدس کا گھٹ ناجانے گا، اور فرشتے بھی نہ سہی چاند سورج ستارے تو آسمان پر سے افضل ہے خصوصاً محلِ تربت اقدس کہ عرشِ اعظم سے بھی اعلٰی وافضل ہے اندھوں نے جہت میں اوپر نیچے دیکھ لیا اور یہ نہ جانا کہ دل تمام اعضاء کا سلطان اور سب سے افضل ہے اگرچہ بہت اعضاء اس سے اوپر ہیں۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
( ۱ ؎القرآن الکریم ۵۳/ ۲۶)