عقائد و کلام, فتاوی رضویہ

حضرت موسی کی حضور کا امتی ہونے کی خواہش

مسئلہ ۱۳۷ : از بریلی مدرسہ منظر الاسلام مسئولہ مولوی محمد افضل صاحب ۱۵ ربیع الاول شریف ۳۸ ۱۳ھ
موسٰی علیہ الصلوۃ والسلام خواہش امتی بودن سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم چرا کرد حالانکہ از مرتبہ نبوت دیگر مرتبہ نیست فوق آں، و مرتبہ امت اسفل ازاں دیگر اینکہ ایں طور حدیث رابر عقائد چکار زیرا کہ انبیاء علیہم السلام درعلوئیں تمام عالم احتیاج ایشاں اندایشاں احتیاج کسے نیستند، بینوا توجروا

حضرت موسٰی علیہ الصلوۃ والسلام نے سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی ہونے کی خواہش کیوں کی حالانکہ مرتبہ نبوت سے کوئی اور مرتبہ بلند نہیں ہے اور امت کا مرتبہ نبوت کے مرتبہ سے نیچے ہے، پھر اس طرح کی حدیث عقائد میں کیسے کار آمد ہوسکتی ہے اس لیے انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام بلندی کے اس مقام پر فائز ہیں کہ تمام جہا ن ان کا محتاج ہے وہ کسی کے محتاج نہیں، بیان فرماؤ اجردیئے جاؤ گے۔(ت)

الجواب : افضل غنی از فضل نیست سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم را مرتبہ از محبوبیت کبرٰی و جملہ فضائل عالیہ چناں بخشیدند کہ مرکب کسے بغباراونر سدتیرہ دروناں برفضل دیگراں حسد برند و اہل کمال چوں بینند کہ مارا بآں دسترٍس نیست انتسابِ بآں محبوب خواہند کہ در زیر عنایتش بروجہے خاص باشند انبیاء رابدیگراں احتیاج نبودن مسلم فاما بہ سیدا نبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ہمہ رانیاز ست چنانکہ کریمہ اخذ میثاق ازانبیاء و حدیث صحیح مسلم یرغب الیّ الخلق کلھم حتی خلیل اﷲ ابراہیم ۔۱؂ براں شاہد عدل ست ایں چنیں احادیث رابا ہیچ عقیدہ خلاف نیست، واﷲ تعالٰی اعلم۔

افضل فضیلت سے مستغنی نہیں ہوتا۔ سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو محبوبیت کبرٰی کا بلند مرتبہ اور تمام فضائل عالیہ اس طور پر حاصل ہوئے کہ کسی کا مرکب ان کے غبار تک نہیں پہنچ سکتا۔ تاریک دل والے دوسروں کی فضیلت پر حسد کرتے ہیں اور اہلِ کمال جب دیکھتے ہیں کہ ہمیں اس عظیم مقام تک رسائی حاصل نہیں تو وہ اس عظیم محبوب کی طرف اپنی نسبت کرنے کی پسند کرتے ہیں تاکہ بطورِ خاص اس کی نظرِ عنایت میں ہوجائیں، یہ بات مسلم ہے کہ انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام دوسروں کے محتاج نہیں لیکن سیدانبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی سب کو محتاجی ہے، جیسا کہ انبیاء سے اخذِ میثاق والی آیت کریمہ اور صحیح مسلم کی یہ حدیث اس پر شاہد عادل ہے کہ تمام مخلوق میری طرف راغب ہے حتی کہ جناب ابراہیم خلیل اﷲ علیہ الصلوۃ والسلام بھی۔ اس قسم کی حدیثیں کسی عقیدہ کے مخالف نہیں۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔(ت)

( ۱ ؎ صحیح مسلم کتاب فضائل القرآن باب بیان القرآن انزل علی سبعۃ احرف قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۲۷۳)