وَعَنْ أبِيْ خُزَامَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ الله أَرَأَيْتَ رُقًى نَسْتَرْقِيْهَا، وَدَوَاءً نَتَدَاوٰى ، وَتُقَاةً نَتَّقِيْهَا، هَلْ تَرُدُّ مِنْ قَدَرِ اللهِ شَيْئًا؟ قَالَ: “هِيَ مِنْ قَدَرِ اللهِ”. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ.
ترجمه حديث.
روایت ہے ابو خزامہ سے وہ اپنے والد سے راوی ۱؎ فرماتے ہیں میں نےعرض کیا یارسول الله مطلع فرمائیے کہ جو منترہم کرتے ہیں ۲؎ جو دوائیں اور پرہیز ہمارے استعمال میں آتے ہیں ۳؎ کیا یہ الله کی تقدیر پلٹ دیتے ہیں فرمایا یہ خود الله کی تقدیر سے ہیں ۴؎ (احمد،ترمذی،ابن ماجہ)
شرح حديث.
۱؎ ان کے والد کے نام میں اختلاف ہے غالباان کا نامیَعْمُر ہے جو بنی حارث ابن سعد قبیلہ سے تعلق رکھتے ہیں یہ ابوخزامہ خود تابعی ہیں،ابو خزامہ صحابی دوسرے ہیں۔
۲؎ یعنی تعویذ گنڈے دم درود جھاڑ پھونک اگر قرآنی آیات یا حدیث کی دعاؤں یا بزرگوں کے اعمال سے ہوں تو جائز،ورنہ ممنوع۔اس کی پوری بحث ان شاءالله کِتَابُ الطِّبِّ وَالرُّقیٰ میں آئے گی۔
۳؎ یعنی بیماری میں دوائیں استعمال کرتے ہیں اور مضر چیز سے بچتے ہیں یا جنگ میں ڈھال وغیرہ سے دشمن کا حملہ دفع کرتے ہیں۔
۴؎ یعنی ان کا استعمال جائز ہے اور تقدیر میں یہی لکھا جاچکا ہے کہ فلاں بیماری،فلاں دوایاتعویذ سے جائے گی اور فلاں مصیبت اس جھاڑ پھونک یا اس پرہیز سے دفع ہوگی،یعنی مصیبتوں کا آنا اور ان تدابیرسےجاناسب مقدرمیں شامل ہے،تدبیرتقدیر کے خلاف نہیں۔اس سےمعلوم ہواکہ گنڈاتعویذجھاڑپھونک مثل دوا کے علاج ہیں اور جائز ہیں کہ سنتِ صحابہ اور سنّتِ رسول الله ہیں،اس کا پورا ایک باب آنے والا ہے۔
مأخذ.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:97
حدیث نمبر 97
29
Apr