وَعَنْهُ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ الله صَلّٰى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَرَارِيِّ الْمُشْرِكِيْنَ قَالَ: «اللّٰهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوْا عَامِلِيْنَ» مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
ترجمه حديث.
روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کفار کے بچوں کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا کہ رب جانے وہ کیا اعمال کرتے ۱؎ (مسلم،بخاری)
شرح حديث.
۱؎ یعنی اگر وہ جوان ہو کر کافر ہوتے تو وہ جہنمی ہیں اور اگر مؤمن ہوتے تو جنتی ہیں۔خیال رہے کہ کفار کے فوت شدہ بچوں کے متعلق علماء کرام کے چند قول ہیں:(۱)وہ جنتی ہیں کیونکہ فطرت پر پیدا ہوئے(۲)وہ جہنمی ہیں اپنے ماں باپ کے تابع ہو کر(۳)وہ اعراف میں رہیں گے کیونکہ ان کے پاس شرعی ایمان یا کفر نہیں(۴)ان میں توقف کرو کیونکہ دلائل مختلف ہیں(۵)وہ بڑے ہو کر جیسے ہوتے ان پر وہی حکم جاری ہے یعنی چونکہ کافر ہوتے لہذا وہ جہنمی ہیں یا مؤمن ہوتے لہذا جنتی ہیں۔یہ حدیث آخری قول کی دلیل ہے۔مرقات میں ہے صحیح یہ ہے کہ وہ جنتی ہیں اور حضور کا یہ فرمان ان آیات کے نزول سے قبل ہے جن میں فرمایا گیا کہ بغیرقصور ہم کسی کو عذاب نہیں دیتے،بعض نے یہ بھی فرمایا کہ یہ جنتی تو ہیں مگر مؤمن جنتیوں کے خدّام۔
مأخذ.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:93
حدیث نمبر 93
29
Apr