تقدیر پر ایمان(مشکوۃ)

حدیث نمبر 92

وَعَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلّٰى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : “يَدُ اللهِ مَلأَى لَا تَغِيضُهَا نَفَقَةٌ سَحَّاءُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، أرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُذْ خَلَقَ السَّمَاءَ وَالأَرْضَ؟ فَإِنَّهُ لَمْ يَغِضْ مَا فِيْ يَدِهٖ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ، وَبِيَدِهِ الْمِيزَانُ، يَخْفِضُ وَيَرْفَعُ”. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: يَمِيْنُ اللهِ مَلأَى -قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: مَلْآنُ- سَحَّاءُ لَا يُغِيضُهَا شَيْءُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابو ہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے الله کا دستِ کرم بھرا ہے ۱؎ جسے خرچ کم نہیں کرسکتا اس کی عطا پاشی دن رات جاری ہے ۲؎ غور تو کرو جب سے آسمان اور زمین بنا ہے تب سے کتنا خرچ فرمایا لیکن اس خرچ نے اس کے دستِ کرم میں کوئی کمی نہ کی اس کا عرش پانی پر تھا ۳؎ اس کے قبضہ میں ترازو ہے جسے بلندوپست فرماتا ہے۴؎ (مسلم بخاری)اور مسلم کی روایت میں ہے کہ الله کا دستِ کرم بھرا ہوا ہے ابن نمیر نےمَلَأَ فرمایا اور فرمایا سحاء سے رات و دن کی کوئی چیز کم نہیں کرتی۔
شرح حديث.
۱؎ یعنی الله بڑا غنی ہے اس کی تائید میں وہ آیت ہے”وَ اِنۡ مِّنۡ شَیۡءٍ اِلَّا عِنۡدَنَا خَزَآئِنُہٗ “ورنہ الله تعالٰی ہاتھ سے بھی پاک ہے اور اس کے بھرنے سے بھی۔
۲؎ اس کی مثال اس نے اپنی بعض مخلوق میں قائم فرمادی ہے سمندر کا پانی،سورج کا پانی،سورج کی روشنی،ہمارا علم خرچ کرنے سے نہیں گھٹتے،جنت کے رزق کا بھی یہی حال ہوگا۔پھر رب تعالٰی کے خزانوں کا کیا پوچھنا۔لہذا حدیث واضح ہے اس پر کوئی اعتراض نہیں۔
۳؎ اس کی تفسیر پہلے گزرچکی کہ عرش و پانی کے درمیان کوئی آڑ نہ تھی۔
۴؎ یعنی لوگوں کا رزق اور ان کے اعمال الله تعالٰی کے قبضہ میں ہیں جن میں زیادتی کمی فرماتا رہتا ہے یا قوموں کی تقادیر اس کے قبضہ میں ہیں کسی کو گراتا ہے کسی کو اٹھاتا ہے۔
مأخذ.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:92